پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے واضح کیا ہے کہ اسحاق ڈار کے حوالے سے ان کے بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا۔
ٹوئٹر پر جاری اپنے پیغام میں مفتاح اسماعیل نے کہا کہ “ نادر علی کے ساتھ ایک پوڈ کاسٹ میں، میں نے پارٹی قیادت کے ساتھ ڈار صاحب کے تعلقات کا تذکرہ کیا، جسے میڈیا نے گھما کر پیش کیا۔ احساس دلائے جانے کے بعد مجھے ایسا کرنے پر افسوس ہے۔ میں اپنی غلطی کی نشاندہی کرنے پر فواد حسن اور شاہد خاقان عباسی کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔“
کچھ دیر بعد ایک اور ٹوئیٹ میں مفتاح اسماعیل نے وضاحت کی کہ ان کی جانب سے تنقید کا مقصد یہ نہیں تھا کہ وہ دوبارہ وزیر بننا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اگر میں نے غلطی کی کہ تو مجھے اسے تسلیم کرنا چاہیے۔
مفتاح اسماعیل کا ویڈیو میں کہنا تھا کہ اسحاق ڈارسے برداشت نہیں ہوا کہ ان کی جگہ کوئی اور وزیرخزانہ ہو، وہ یہ سمجھتے ہیں کہ مسلم لیگ (ن) میں انہی کو وزیر ہونا چاہیے۔
اس سے قبل سوشل میڈیا پوڈ کاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے اپنے تحفظات کا اظہارکرتے ہوئے کہا تھا کہ مجھے پارٹی نے ہٹایا۔ اسحاق ڈار نے 6 ماہ تک میرے خلاف مہم چلائی اور کہا کہ وہ ڈالر 160 کا کردیں گے۔
مفتاح اسماعیل نے الزام عائد کیا کہ اسحاق ڈار نے میرے خلاف ٹی وی میزبان سے ٹویٹ اور پروگرام بھی کروایا۔
سابق وزیرخزانہ کا مزید کہنا تھا کہ اسحاق ڈارکو وزیرخزانہ بننے کا بہت شوق تھا، وہ نوازشریف کے رشتہ داربھی ہیں اورلندن میں بھی ان کے ساتھ تھے تو کہتے تھے کہ میں پاکستان جاؤں گا ڈالر سستا کردوں گا، پٹرول بھی سستا کردوں گا۔ پھر پارٹی نے یا میاں صاحب نے فیصلہ کیا کہ مفتاح کو ہٹا دو۔
انہوں نے کہا کہ مجھے اس بات کا غم نہیں کہ عہدے سے ہٹا دیا لیکن جس طرح سے ہٹایا وہ صحیح نہیں تھا۔
پارٹی میں گروپ بندی کے سوال پرمفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ ایسا نہیں ہوتا ، پارٹی میں اپنے اپنے ذہن کے لوگ ہوتے ہیں لیکن سب جانتے تھے کہ وزیر خزانہ بننا ڈار صاحب کی ذاتی خواہش ہے، 2017 میں بھی وزیر تھے تو وزارت کے ہوتے ہوئے لندن چلے گئے تھے اور اس وقت میں نے ڈالر ڈی ویلیوکیا اور انہوں نے ٹی وی پرتنقید کی تھی۔
مفتاح اسماعیل نے واضح کیا کہ پارٹی میں آپس میں بات کرسکتے ہیں لیکن ٹی وی پرآکر تنقید نہیں کرسکتے۔
انہوں نے مزید کہا کہ امیں ملک سے باہرامریکا کے دورے پر تھا ، وہاں سے لندن آیا اور 12 لوگوں کے سامنے بلا کر مجھے نکال دیا گیا، یہ طریقہ ٹھیک نہیں تھا۔