امریکا کی تاریخ میں پہلی بار کسی خواجہ سرا کی سزائے موت پرعملدرآمد کردیا گیا۔ 49 سالہ ایمبرمیکلالن پرسال 2003 میں سابقہ گرل فرینڈ کو قتل کر کے لاش دریائے مسی سیپی میں بہانے کا الزام تھا ۔
امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق جرم ثابت ہونے پرایمبر کو موت کی سزا سنائی گئی تھی۔
ایمبر نے میسوری کے گورنرمائیک پارسن سے رحم کی اپیل کی تھی جسے مسترد کردیا گیا اوراپیل مسترد ہونے پرمنگل کو ایمبر کی سزائے موت پرعملدرآمد کرتے ہوئے زہر کا انجیکشن لگایا گیا جس سے چند منٹ بعد ہی ایمبرکی موت واقع ہوگئی۔
ایمبرکے وکیل کا کہنا ہے کہ قتل کی وجوہات بیان کرنے کے باوجود عدالت نے میری موکلہ کو کوئی رعایت نہیں دی ۔
وکیل کے مطابق بچپن سے ہی سخت معاشرتی رویوں سے متاثرہ امبر نے جان بوجھ کرقتل نہیں کیا تھا، وہ ڈپریشن کا شکارتھیں اورکئی مرتبہ خود اپنی جان لینے کی بھی کوشش کرچکی تھیں۔
رحم کی درخواست میں ایمبرکی صنفی ڈسفوریا کی تشخیص سے متعلق رپورٹس بھی شامل تھیں جو ایک ایسی حالت ہے جو کسی شخص کی صنفی شناخت اور پیدائش کے وقت تفویض کردہ جنس کے درمیان تفاوت کے نتیجے میں پریشانی اور رویوں میں مسائل کا باعث بنتی ہے۔