محکمہ داخلہ کی جانب سے یکم سے 31 جنوری تک فلنگ اسٹیشنوں کو گیس کی فراہمی معطل رکھنے کے فیصلے پر سی این جی ایسوسی ایشن نے احتجاج کی دھمکی دے دی۔
محکمہ داخلہ کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن کی وجہ سے کمپریسڈ نیچرل گیس (سی این جی) فلنگ اسٹیشن ایک مہینے تک بند رہیں گے۔
محکمہ داخلہ نے یہ فیصلہ گھریلو صارفین کے لیے گیس کی ہموار فراہمی کے لیے کیا ہے۔
ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) پشاور کی جانب سے جاری کردہ نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ “ موسم سرما میں ضلع بھر کے عوام کے مفاد میں سی این جی پمپس کے آپریشن پر مکمل پابندی عائد کرنا اور گیس کی وافر فراہمی کو یقینی بنانا ضروری ہے تاکہ گھریلو صارفین کی مشکلات کو کم کیا جا سکے۔“
سی این جی فلنگ سٹیشنز کی بندش کے باعث کرایوں میں اضافہ ہونے سے مسافروں کو پریشانی کا سامنا ہے۔
پبلک ٹرانسپورٹ مالکان کا کہنا ہے کہ سی این جی کی عدم دستیابی کی وجہ سے کرایوں کی قیمت دگنی ہوگئی ہے۔ سڑکوں پر ٹریفک کی وجہ سے پبلک ٹرانسپورٹ کی اکثریت سی این جی پر چلتی ہے۔
سی این جی فلنگ اسٹیشنز کی بندش کی وجہ سے نہ صرف مسافر بلکہ ٹرانسپورٹ کے کاروبار سے وابستہ لوگ بھی ناخوش ہیں کہ لوگ مہنگائی کی وجہ سے ٹیکسیوں اور رکشوں میں سفر نہیں کرتے۔
رکشہ چلاکر اپنے خاندان کی کفالت کرنے والے قاسم خان اس بات سے خوفزدہ ہیں کہ قیمتوں میں اضافے سے ان کی آمدن کم ہو گئی ہے، قاسم خان کہتے ہیں کہ مسافر رکشہ ڈرائیور کے بتائے کرائے سے اتفاق نہیں کرتے۔
قاسم نے آج نیوز کو بتایا کہ، ”جب سے سی این جی پمپ بند ہوئے ہیں، ہماری آمدنی میں 50 فیصد سے زیادہ کمی آئی ہے۔ میں اپنے خاندان کا اکلوتا کمانے والا ہاتھ ہوں اور اگر میں نہیں کماتا تو میرا خاندان بھوکا مر جائے گا۔“
انہوں نے مزید کہا کہ سی این جی فلنگ سٹیشنز بند ہونے سے پہلے ان کی ایک دن کی کمائی کم از کم 1600 روپے تھی، لیکن اب گھٹ کر 500 روپے یومیہ رہ گئی ہے۔
قاسم نے کہا کہ، ”جب ہم کرایوں میں اضافے کی بات کرتے ہیں تو مسافر ہم سے لڑتے ہیں، ہم نے 50 روپے فی سٹاپ بڑھا دیا ہے جو کہ رکشے پیٹرول پر چلانے کی صورت میں معمولی اضافہ ہے۔“
لوگ رکشہ برادری کے اس فیصلے سے ناخوش ہیں اور حکومت سے سی این جی اسٹیشنز کھولنے کی درخواست کرتے ہیں کیونکہ زیادہ کرایہ ان کی زندگی کو مزید مشکل بنا دے گا۔
لوئر دیر سے تعلق رکھنے والے ابرار احمد، جو کام کے لیے پشاور گئے تھے کہتے ہیں کہ “پہلے صدر بازار سے حاجی کیمپ تک رکشہ 250 روپے لیتا تھا، لیکن میں نے آج اسی راستے کے لیے 400 روپے دیئے۔ میں حکومت سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ اس معاملے پر سنجیدگی سے غور کرے کیونکہ مہنگائی نے پہلے ہی ہماری زندگیاں بدتر کر دی ہیں۔
دوسری جانب سی این جی ایسوسی ایشن حکومت کے فیصلے سے ناراض ہے اور اس فیصلے کے خلاف احتجاج اور سڑکوں پر نکلنے کی وارننگ دی ہے۔
سی این جی ایسوسی ایشن کے صدر فضل مقیم نے آج نیوز کو بتایا کہ اگر دو دن میں سی این جی فلنگ سٹیشنز نہ کھولے گئے تو ہم نہ صرف سڑکوں پر احتجاج کریں گے بلکہ انصاف کے لیے عدالت کا دروازہ بھی کھٹکھٹائیں گے۔
انہوں نے حکومتی فیصلے کو غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہزاروں مزدوروں کو کام سے محروم کر دیا گیا ہے، یہ فیصلہ انتہائی غیر منصفانہ ہے اور سی این جی فلنگ سٹیشن کو پورا ایک ماہ بند کرنا عوام اور سی این جی کے کاروبار سے وابستہ لوگوں کے ساتھ ناانصافی ہے۔
فضل مقیم نے مزید کہا کہ کرایوں میں اضافہ حکومت کا معاملہ ہے اور حکومت کو اس معاملے کو سنجیدگی سے دیکھنا چاہیے، کیونکہ مہنگائی نے پہلے ہی عوام کو پریشان کر رکھا ہے اور یہ عوام کے کندھوں پر اضافی بوجھ ہے۔