وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے خطاب پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے پاکستان کے عوام اور معیشت کو تباہ کیا، کالے ذہن، کالے کرتوت اور کالا جادو کرنے والے مسٹر اینڈ مسز نے ملک کو معاشی دیوالیہ تک پہنچایا، انہیں وائٹ پیپر جاری کرتے ہوئے شرم تک نہیں آئی، انہیں وائٹ پیپر میں عوام سے معافی مانگنی چاہئے تھی۔
انہوں نے کہا کہ ان لوگوں نے ترقی کرتے ہوئے پاکستان کو اجاڑ کر رکھ دیا، 2013ءسے 2018ء تک پاکستان معاشی طور پر ترقی کر رہا تھا، تمام معاشی اشاریئے مثبت تھے، ملک میں مہنگائی کی شرح کم ترین سطح پر تھی لیکن جب عمران خان اقتدار میں آئے تو انہوں نے ملکی معیشت کو تباہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ کوئی وائٹ پیپر عمران خان کی دی ہوئی معاشی تباہی، کرپشن اور چوری کو سفید نہیں کر سکتا۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) 2018ءمیں 6.1 فیصد پر ترقی کرتا ہوا ملک چھوڑ کر گئی تھی، ملک میں سی پیک کے منصوبے کامیابی سے چل رہے تھے، 14 ہزار میگاواٹ بجلی بنا کر گئے تھے، کھپت سے زیادہ بجلی اور گیس موجود تھی، مہنگائی کی شرح 3.8 فیصد کی کم ترین سطح پر تھی، دہشت گردی کی کمر توڑ دی تھی، ایک پرامن، خوشحال اور ترقی کرتا ہوا ملک چھوڑ کر گئے تھے، تمام عالمی جریدے پاکستان کی معیشت کو خطے میں بلند ترین معیشت قرار دے رہے تھے، ملک میں روزگار تھا، سی پیک اور بجلی کے منصوبے چل رہے تھے۔ آٹا 35 روپے کلو تھا اور چینی 52 روپے کلو مل رہی تھی۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اپنے چار سالوں میں ملک کو معاشی تباہی کی طرف دھکیلا، 2018ء سے اپریل 2022 ء تک معاشی تباہی کا وائٹ پیپر کون جاری کرے گا؟
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ عمران خان نے ملکی تاریخ کے سب سے زیادہ 45 ہزار ارب روپے کے قرضے لئے، عوام کو کون بتائے گا کہ کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتیں 2.4 فیصد سے 15 فیصد تک کس نے پہنچائیں، یہ کس وائٹ پیپر میں درج کریں گے؟
انہوں نے کہا کہ عمران خان ترقی کی شرح پہلے سال منفی ڈیڑھ فیصد تک لے گئے، پاکستان کے عوام کو کیسے بتائیں گے کہ آپ نے بجلی کے یونٹ کی قیمت 11 روپے سے 26 روپے کر دی تھی، آپ کس طرح بتائیں گے کہ آپ نے گیس کی قیمتوں میں اضافہ کیا؟ آپ کس طرح سے بتائیں گے کہ نواز شریف کے لگائے گئے سی پیک کے منصوبے آپ نے بند کر دیئے، ملک کی خارجہ پالیسی کو تباہ کیا۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ کوئی ایسا ملک نہیں تھا جو پی ٹی آئی کی حکومت سے راضی ہو، عمران خان نے چین، ترکی اور دیگر غیر ملکی سرمایہ کاروں پر نیب کو مسلط کیا، یہ سمجھتے ہیں کہ ان کا وائٹ پیپر ان کے کالے اعمال اور کالی ذہنیت پر پردہ ڈال دے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان! پاکستان کے عوام کو بتائیں کہ 2018ء سے اپریل 2022ء تک اس ملک میں دہشت گردی واپس آئی، خیبر پختونخوا میں آپ کی 9 سال سے حکومت ہے، دہشت گردی کے حوالے سے وہاں ایک محکمہ تک نہیں بن سکا، 6.1 فیصد پر ترقی کرتا ہوا ملک انہوں نے منفی تک پہنچایا، یہ وائٹ پیپر کون جاری کرے گا؟
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ عمران خان سمجھتے ہیں کہ وہ وائٹ پیپر جاری کر کے پاکستان کے عوام کی آنکھوں میں دھول جھونک لیں گے، یہ خود اپنے جھوٹ میں ہر روز پھسنتے جا رہے ہیں، انہیں اپنے وائٹ پیپر میں درج کرنا پڑے گا کہ انہوں نے کشمیر کا سودا کیا، ملکی معیشت تباہ کی، مہنگائی کو بلند ترین سطح پر لے گئے، ہنستے بستے اور خوشحال ملک کو اجاڑا۔
انہوں نے کہا کہ جب ہم اپریل 2022ء میں اقتدار میں آئے تو ملک کے اندر تمام ترقیاتی منصوبے بند تھے، بجلی کے جو منصوبے نواز شریف لگا کر گئے تھے وہ بند تھے، عوام کو گیس میسر نہیں تھی۔
انہوں نے کہا کہ آج جو مشکلات درپیش ہیں یہ چھ سے آٹھ مہینوں میں نہیں آئیں، یہ عمران خان کے چار سالہ دور کی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کہا کرتے تھے کہ ہم مصروف تھے، عمران خان وائٹ پیپر جاری کریں کہ وہ کن چیزوں میں مصروف تھے، آپ کشمیر کا سودا کرنے میں مصروف تھے، آپ ملک میں مہنگائی برپا کرنے میں مصروف تھے، ملکی تاریخ کے بلند ترین قرضے لینے میں مصروف تھے، پانچ قیراط کے ہیرے جمع کرنے میں مصروف تھے، ملک میں زمینوں کی خریدوفروخت میں مصروف تھے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی خواتین آج تک نہیں بھولیں کہ انگوٹھوں پر نشان لگا کر ایک کلو چینی کے لئے وہ رمضان کے مہینے میں قطاروں میں کھڑی رہیں۔ ہم تو وہ پاکستان دے کر گئے تھے جس میں چینی 52 روپے فی کلو مل رہی تھی۔ پاکستان کے عوام کو آٹا 35 روپے فی کلو پانچ سال تک ملتا رہا۔ عمران خان نے اس آٹے کو 75 سے 80 روپے فی کلو تک پہنچا دیا۔ آج پنجاب میں آٹا بلیک میں مل رہا ہے جبکہ خیبر پختونخوا میں بھی یہی صورتحال ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا میں ان کی حکومت کا دسواں سال شروع ہو چکا ہے، وہاں دہشت گردی سر اٹھا رہی ہے جس کے اثرات پورے پاکستان پر مرتب ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کو خیبر پختونخوا میں اپنے دس سالوں کے کرتوتوں کا وائٹ پیپر جاری کرنا چاہئے۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) نے ہمیشہ پاکستان کے عوام کو ریلیف دیا ہے، وزیراعظم شہباز شریف اور اتحادیوں نے پاکستان کو بچانے کے لئے مشکل فیصلے کئے۔ مسلم لیگ (ن) نے 2018ءمیں آئی ایم ایف پروگرام مکمل کر کے واپس کر دیا تھا، عمران خان نے کہا تھا کہ وہ خودکشی کرلیں گے لیکن وہ آئی ایم ایف نہیں جائیں گے لیکن وہ آئی ایم ایف بھی گئے اور آئی ایم ایف کی سخت شرائط پر دستخط بھی کئے جس کا خمیازہ آج پاکستان کے عوام بھگت رہے ہیں۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ عمران خان نے پاکستان کی سیاست میں منڈی لگائی، اس پر بھی ایک وائٹ پیپر جاری کر دیں اور پاکستان کے عوام کو بتائیں کہ آپ کے کیا کالے کرتوت رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ وائٹ پیپر جاری کرنے سے ان تمام باتوں سے پردے نہیں ہٹ جائیں گے۔ عمران خان نے اپنے دور میں خزانہ کے متعدد وزیر تبدیل کئے، 90 دنوں میں 300 ارب لانے والے ملکی خزانہ لوٹ کر چلے گئے۔ ان کی حرکتیں جیب کتروں کی طرح ہیں۔ عمران خان جنہیں چور کہتے ہیں انہوں نے اپنے چالیس سالوں کا حساب دیا، عمران خان اپنے چار سالوں کا حساب دے دیں کہ آپ نے پاکستان کی معیشت، پاکستان کے عوام اور نوجوانوں کے روزگار کے ساتھ کیا سلوک کیا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان ! یہ وائٹ پیپر نہیں یہ آپ کا کالا اعمال نامہ ہے جو پاکستان کے عوام کے سامنے ہے۔ آج پاکستان کے عوام کو گیس اور بجلی میسر نہیں تو یہ آپ کے خلاف وائٹ پیپر ہے، آپ نے معیشت تباہ کی، مہنگائی کو پروان چڑھایا، ہر روز ہر گھر سے آپ کے خلاف وائٹ پیپر جاری ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نوٹنکی ختم کریں۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہم اس ملک کو صحیح راستے پر ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں، ملکی معیشت کو مستحکم کر رہے ہیں، نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی کیلئے کوششیں کر رہے ہیں، کسان کے مستقبل کو بہتر بنانے کیلئے کوشاں ہیں اور ہماری ان کوششوں میں عمران خان کی حرکتیں رکاوٹ نہیں ڈال سکتیں، ہمارا فوکس بہت کلیئر ہے۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ عمران خان 2018ءسے 2022ءاپریل اور 2013ءسے 2018ءتک کے ادوار کا موازنہ کریں اور پھر وائٹ پیپر جاری کریں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کی چوری، کرپشن، نالائقی، نااہلی وہ کالے کرتوت ہیں جن پر کوئی وائٹ پیپر پردا نہیں ڈال سکتا۔