ابراج گروپ کے سابق چیف ایگزیکٹو آفسیر عارف نقوی کیخلاف آنے والے ایک فیصلے میں ان پر بھاری جرمانہ عائد کردیا گیا ہے۔
خلیجی اخبار گلف نیوز کے مطابق دبئی کے فنانشنل مارکیٹس ٹریبونل نے عارف نقوی کے خلاف دبئی فنانشنل سروسز اتھارٹی (ڈی ایف ایس اے) کے ایک فیصلے کی توثیق کردی ہے۔ ڈی ایف ایس اے نے عارف نقوی پر 13 کروڑ 55 لاکھ 60 ہزار امریکی ڈالر جرمانہ عائد کر رکھا ہے۔ جو کسی بھی فرد پر عائد کیا جانے والا سب سے زیادہ جرمانہ ہے۔
گلف نیوز کے مطابق اب عارف نقوی کو یہ رقم ادا کرنا پڑے گی۔
عارف نقوی پر الزام تھا کہ انہوں نے ابراج گروپ کے سربراہ کے طور پر کئی غلط اقدمات کیے جن میں سرمایہ کاروں کی رقم کو بنیادی سرمایے (ورکنگ کیپٹل) کے طور پر دکھانا بھی شامل تھا۔
کسی دور میں ابراج گروپ متحدہ عرب امارات اور قریبی خطے میں سب سے بڑا سرمایہ کاری کا ادارہ تھا۔ بل اور ملینڈا گیٹس بھی اس کے سرمایہ کاروں میں شامل تھے اور اسی وجہ سے لوگ ابراج گروپ پر اعتبار کرتے تھے۔ تاہم بل اینڈ ملینڈا گیٹس فاؤنڈس سے تعلق ہی ابراج گروپ کیخلاف تحقیقات شروع ہونے کے سبب بنا اور پھر کئی ممالک میں چھان بین شروع ہوگئی۔
عارف نقوی اپریل 2019 میں لندن میں گرفتاری کے بعد سے وہاں نظر بندی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ امریکہ نے فراڈ کے مقدمے میں ان کی تحویل کا مطالبہ کر رکھا ہے جس پر عدالت میں کارروائی چل رہی ہے۔
عارف نقوی کو دبئی میں جرمانہ ہونے کی خبر برطانوی صحافی سائمن کلارک نے شیئر کی۔ سائمن نے گذشتہ برس فنانشنل ٹائمز میں شائع ہونے والی رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ عارف نقوی نے پاکستان تحریک انصاف کو ایک آف شور کمپنی کے ذریعے فنڈز دیئے تھے۔
پاکستان تحریک انصاف کا موقف رہا ہے کہ تمام فنڈنگ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے سامنے ظاہر کی گئی اور کوئی بھی چیز پوشیدہ نہیں۔