سپریم کورٹ نے نان کسٹم پیڈ گاڑی سے متعلق کیس میں ڈی جی کسٹم انٹیلی جنس کو طلب کرلیا۔ جسٹس قاضی فائزعیسی نے ریماکس دیے کہ جہاں لفظ ڈی جی آجائے اس سے تو اللہ بچائے، کیا کوئی نان کسٹم گاڑیاں جیب میں رکھ کرلے آتا ہے ؟
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 2رکنی بینچ نے نان کسٹم پیڈ گاڑی سے متعلق کیس کی سماعت کی ۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ بغیرتیاری کے افسران عدالت کیوں آتے ہیں ؟ گاڑی کسٹم کے پاس ہے یا ریلیزہو گئی کسی کو پتہ ہی نہیں ۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ اسلام آباد میں کسٹم کا بڑا افسرکون ہوتا ہے؟،جس پر وکیل کسٹم نے بتایاکہ ڈی جی کسٹم بڑا عہدہ ہے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ جہاں لفظ ڈی جی آ جائے اس سے تو اللہ بچائے ،یہ نان کسٹم گاڑیاں ملک میں آتی کیسے ہیں، کیا کوئی گاڑیوں کو جیب میں رکھ کرلے آتا ہے۔
وکیل کسٹم نے عدالتی حکم پر عمل کرنے کی یقین دہانی کروائی تو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہاکہ سپریم کورٹ کے حکم پر عمل کرکے احسان نہیں کریں گے، آئینی طورپرسب سپریم کورٹ کے حکم کے پابند ہیں تاہم کسٹم افسران سپریم کورٹ کے حکم پرعمل کریں گے تو میں شکرگزار ہوں گا۔
بعدازاں سپریم کورٹ نے ڈی جی کسٹم انٹیلی جنس کو بدھ کے روز طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔