سندھ بالخصوص کراچی اور حیدرآباد میں بلدیاتی انتخابات کے لیے نئی حلقہ بندیوں پر پیپلز پارٹی اورایم کیوایم کا اجلاس بے نتیجہ ختم ہوگیا۔ بلاول ہاؤس کراچی میں پیر کی شب ہونے والے اجلاس میں پیپلزپارٹی نئی حلقہ بندیاں نہ کرانے پر ڈٹ گئی۔ جس کے دونوں جماعتوں میں ڈیڈ لاک برقرار ہے۔
ایم کیو ایم کے ذرائع کا کہنا ہے کہ حلقہ بندیوں پر ایم کیو ایم کےتحفظات برقرارہیں اور ملاقات میں کوئی نتیجہ سامنےنہیں آسکا۔
ذرائع کے مطابق ایم کیوایم جنرل ورکرز اجلاس میں حکومت اور پیپلزپارٹی پر پریشر بڑھائے گی۔
مذاکرات کے لے ایم کیو ایم کا وفد خالد مقبول صدیقی کی قیادت میں بلاول ہاؤس پہنچا تھا۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ بدھ کے روز ایم کیو ایم پاکستان اور پیپلز پارٹی میں ایک اور ملاقات کا امکان ہے۔
ایم کیو ایم کے تحفظات پر آصف زرداری کی زیرِ صدارت بلاول ہاؤس میں جاری اجلاس میں سندھ حکومت کی قانونی ٹیم نے بلدیاتی الیکشن سے متعلق بریفنگ میں بتایا کہ حلقہ بندیاں فوری طور پر ممکن نہیں۔
قانونی ٹیم کا کہنا تھا کہ نئی حلقہ بندیوں کیلئے کم از کم چار ماہ درکار ہوں گے، یوسیز میں ردوبدل معمولی عمل نہیں۔
بریفنگ میں کہا گیا کہ کراچی اور حیدرآباد میں بلدیاتی انتخابات کیلئے الیکشن کمیشن کا دباؤ ہے، احکامات نہ ماننے پر الیکشن کمیشن صوبائی حکومت کے خلاف ایکشن لے سکتا ہے۔
سندھ حکومت کی قانونی ٹیم کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن انتظامات کا خود جائزہ لے رہا ہے۔
متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کی قیادت نے بلاول ہاؤس جانے سے پہلے اپنی حکمت عملی تیار کی۔
ایم کیو ایم پاکستان نے پیپلز پارٹی کی قیادت سے دو ٹوک اور فیصلہ کن بحث کا فیصلہ کیا تھا۔
وفد میں وسیم اختر، خواجہ اظہار الحسن اور جاوید حنیف شامل ہیں، حلقہ بندیوں کے خلاف آئینی بحث پر وسیم اختر اور خواجہ اظہار بات کریں گے۔
ذرائع کے مطابق وفد کا کہنا تھا کہ معاہدوں پر عمل درآمد یقینی بناکر آئیں گے یا معاہدوں کی پاسداری سے معذرت کرلیں گے۔
اجلاس سے پہلے مہمانوں کو کھانا پیش کیا گیا اور دیسی کھانوں سے تواضع کی گئی۔