افغان دارالحکومت کابل میں ایک فوجی ہوائی اڈے کے داخلی دروازے پر ہونے والے دھماکے میں متعدد افراد ہلاک اور زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
افغان وزارت داخلہ کے ترجمان عبدالنافع ٹکور نے اے ایف پی کو بتایا کہ کابل کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کے ساتھ واقع فوجی فیسیلٹی کے گیٹ پر ہونے والے دھماکے کی وجہ واضح نہیں ہے۔
ترجمان وزارت داخلہ نے کہا کہ، ”ہمارے کئی ہم وطن دھماکے میں شہید اور زخمی ہوئے ہیں، حکام واقعے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔“
کابل کے ایک رہائشی نے بتایا کہ اتوار کی رات ہونے والے دھماکے میں ان کا بھائی جو فضائیہ کا ایک افسر تھا، مارا گیا۔
مذکورہ رہائشی عبدالنور نے سابق صدر اشرف غنی کی معزول، مغربی حمایت یافتہ حکومت کا حوالہ دیتے ہوئے اے ایف پی کو بتایا، ”وہ پچھلی حکومت میں بھی فضائیہ کے افسر کے طور پر کام کر چکے ہیں۔“
نور نے کہا، ”وہ اور ان کے کچھ ساتھی فوجی ہوائی اڈے میں داخل ہونے کے لیے قطار میں کھڑے تھے جب دھماکا ہوا۔“
نور نے بتایا کہ دھماکے سے زیادہ جانی نقصان ہوا ہے۔
طالبان اگست 2021 میں دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد سے سیکیورٹی میں بہتری لانے کا دعویٰ کرتے رہے ہیں اور اکثر ایسے حملوں سے ہونے والی ہلاکتوں کے اعداد و شمار کو کم ظاہر کرتے ہیں۔
اس کے باوجود متعدد بم دھماکے اور دیگر حملے ہو چکے ہیں، جن میں سے اکثر کا دعویٰ داعش کے مقامی گروہ نے کیا ہے۔
کم از کم پانچ چینی شہری اس وقت زخمی ہو ئے تھے جب بندوق برداروں نے گزشتہ ماہ کابل میں چینی کاروباری افراد کے لیے مشہور ہوٹل پر دھاوا بول دیا تھا۔ اس حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔
روسی سفارت خانے کے دو عملے کے ارکان ستمبر میں ایک خودکش بم حملے میں مارے گئے تھے جس کی ذمہ داری بھی اسی گروپ نے قبول کی تھی۔