ایم کیو ایم کنوینر خالد مقبول صدیقی کا کہنا ہے کہ پندرہ جنوری سے پہلے درست حلقہ بندیاں نہیں ہوئیں تو سڑکوں پر آئیں گے، ہم چاہتے ہیں کہ 15 جنوری کو صاف اور شفاف الیکشن ہوں۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ایم کیو ایم بلدیاتی انتخابات کیلئے تیار ہے لیکن وہ صاف اور شفاف ہونے چاہیے۔ سپریم کورٹ نے بھی کہا کہ ہمارے مطالبے جائز ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کراچی اور حیدرآباد میں بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے پری پول رگنگ کی کوشش کی جارہی ہے، ایم کیو ایم کے اکثریتی علاقوں میں 80 سے 90 ہزار جبکہ دیگر میں 25 سے 30 ہزار کی حلقہ بندیاں کی گئی ہیں، اس صورتحال میں کس طرح انتخابات کو صاف اور شفاف کہا جاسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ کی صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ 15 جنوری سے پہلے کراچی اور حیدرآباد کی ازسر نو حلقہ بندیاں کی جائیں، ایم کیو ایم اس حوالے سے عدالتوں میں جانے سمیت سندھ حکومت و الیکشن کمیشن سے بات بھی کرچکی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ آٹھ دس مہینوں سے کہہ رہے ہیں کہ حلقہ بندیاں کرائی جائیں، دھاندلی کے خدشات موجود ہیں، اگر دھاندلی کر کے انتخابات میں ایم کیو ایم کا مینڈیٹ چرانے کی کوشش کی گئی تو اس کو قبول نہیں کریں گے۔
ایم کیو ایم رہنما نے کہا کہ اگر غیرجانبدرانہ اور شفاف انتخابات نہیں ہوئے تو پرامن کیسے ہونگے، عدالتوں سے بھی ہمیں انصاف نہیں ملے گا تو بتائیں ہم کہاں جائیں؟ ہم موجودہ حکومت کا حصہ ہیں- انصاف امن کی گارنٹی دیتا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بلدیاتی انتخابات کیلئے ہماری الیکشن کیمپین شروع ہوچکی ہے، انتخابات کی تاریخ بڑھانے کیلئے یہ حلقہ بندیاں کی گئی تاکہ اس شہر کا مینڈیٹ چرایا جاسکے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم انتخابات میں التوا نہیں چاہتے، حلقہ بندیاں 5 سے7 روز میں ہوسکتی ہیں، سب کو پتا ہے کہ ایم کیو ایم مختلف مزاج کی جماعت ہے، جو بھی آنا چاہتا ہے ایم کیو ایم سب کو خوش آمدید کرتے ہیں۔