اسلام آباد ہائیکورٹ میں بلدیاتی انتخابات کرانے کے فیصلے کے خلاف الیکشن کمیشن نے انٹرا کورٹ اپیل دائرکردی۔ جس پر رجسٹرار آفس نے اعتراضات لگائے تاہم دوپہر کے قریب اعتراضات دور کر دیئے گئے۔
اعتراضات دور ہونے کے بعد الیکشن کمیشن اوروفاقی حکومت کی اپیلوں کوڈائری نمبرزلگ گئے اور اپیلوں کی فائلیں مارکنگ کیلئے رجسٹرارآفس بھیج دی گئیں۔ْوفاقی حکومت اور الیکشن کمیشن نے اپیلوں پر آج (ہفتہ کو ) ہی سماعت کی استدعا کی ہے۔
وفاقی حکومت کی انٹرا کورٹ اپیل کی کاپی ”آج نیوز“ کو موصول ہوگئی جس کے مطابق درخواست میں الیکشن کمیشن ،چیف کمشنراورایم سی آئی کوفریق بنایا گیا۔ درخواست میں پی ٹی آئی رہنماعلی نوازاعوان کو بھی فریق بنایا گیا۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ سنگل بینچ کا فیصلہ نہ توقانون اورنہ ہی حقائق پرپورااترتاہے، بینچ نےشام5بجےحکم دیا کہ اگلے روزانتخابات کروائےجائیں، وقت کی کمی کےباعث فیصلےپرعملدرآمدناممکن تھا، حقائق اورقانونی پہلوکومدنظرنہ رکھتے ہوئےفیصلہ سنایا۔
درخواست میں کہا گیا کہ فیصلے میں الیکشن کمیشن کی آئینی حیثیت کوملحوظ خاطرنہ رکھا، الیکشن کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے ایگزیکٹیو ادارہ نہیں۔
وفاق حکومت نے انٹراکورٹ اپیل میں سنگل بینچ کا فیصلہ کالعدم قراردینےکی استدعا کی ہے۔
اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی دارالحکومت میں بلدیاتی انتخابات سے متعلق تفصیلی فیصلہ جاری کردیا ہے۔
عدالت کی جانب سے11 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جسٹس ارباب محمد طاہر نے جاری کیا، جس کے مطابق الیکشن کمیشن کو شیڈول کے مطابق 31 دسمبر کو الیکشن کرانے کا حکم ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے صدر مملکت کی طرف سے بل پر دستخط نہ کرنے کو بنیاد بنایا۔ عدالتی فیصلے کے مطابق الیکشن کمیشن نے اپنے فیصلے میں کہا کہ بل صدر کو بھیج دیا گیا ہے۔