بڑھتی ہوئی مہنگائی اور ملک کی بگڑتی معاشی صورتحال نے عوام کو مایوسی کی لہر میں مبتلہ کردیا ہے، حیدرآباد کا نوجوان کراچی میں روزگار کی تلاش میں جوکر بننے پر مجبور ہوگیا۔
ہنستا ہے ہساتا ہے، خوشیوں کا بنتا ہے سہارا، غربت کا مارا نوجوان کراچی کی سڑکوں پر جوکر بن کر خاک چھان رہا ہے۔
نوجوان شہباز نے کہا کہ پیٹ کیلئے استاد ہر جگہ جانا پڑتا ہے، سی ویو یا ڈفینس میں کہیں پر بھی کام ملے تو وہی پر میں کھڑا ہوجاتا ہوں۔
شہباز شیشے کا بہترین کاریگر ہے مگر کام نہ ملنے کے باعث زندگی یوں ہی گذر رہی ہے۔
شہباز نے بتایا کہ ابھی میں ٹال مین جوکر بن کر چلتا ہوں، کوئی انسان گر جاتا ہے ہاتھ پیر ٹوٹ جاتے ہیں اور گردن میں چوٹ لگتا ہے، یہ ہے موت کا کھیل، تھوڑا بھی انیس بیس ہوگا تو گر جائے گا۔