مری میں رواں موسم سرما کی پہلی برف باری جمعرات کو ہوئی جس کے بعد سیاحوں کی تعداد میں اچانک اضافہ ہو رہا ہے۔انتظامیہ نے اعلان کیا ہے کہ اس مرتبہ ہل اسٹیشن پر گاڑیوں کا داخلہ محدود کیا جائے گا تاہم اس کے باوجود سیاح بے تاب ہیں اور جمعرات کی شام راولپنڈی اور ایبٹ آباد دونوں جانب سے مری جانے والی سڑکوں پر ٹریفک جام کی اطلاعات تھیں۔
ادھر پولیس کا کہنا ہے کہ آزاد کشمیر کے علاقے پیر چناسی میں سیاحوں کی 20 کے قریب گاڑیاں پھنسی ہوئی ہیں، سیاحوں کو نکالنے کیلئے مظفرآباد سے ریسکیو 1122 اور پولیس روانہ ہوچکی ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ برف ہٹانے کیلئے پیر چناسی میں مشینری موجود نہیں، مسافروں کو دوسری گاڑیوں کے ذریعے محفوظ مقام پر منتقل کیا جائے گا۔
گذشتہ برس مری میں برفانی طوفان میں پھنس کر 22 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔ اس سانحے کے پیش نظر رواں سیزن انتظامیہ نے کڑے انتظامات کیے ہیں۔
جمعرات کو مری کے علاوہ سوات اور مانسہرہ میں بھی برف باری ہوئی ہے۔
مری میں برف باری کا آغاز دن کے وقت ہوا اور سڑکوں پر برف کی باریک تہہ بننے لگے۔ سیاحوں کے چہرے کھل اٹھے اور وہ موسم سے لطف اندوز ہونے کے لیے سڑکوں پر نکل آئے۔
برف باری کے ساتھ ہی درجہ حرارت منفی تین ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا۔ راولپنڈی اسلام آباد اور دیگر قریبی علاقوں میں بھی سردی بڑھ گئی۔
مری میں موجود سیاح ریستورانوں پر گرما گرم کھانوں سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق شہر میں 80 فیصد ہوٹل پہلے ہی بک ہوچکے ہیں۔
برف باری کے آغاز کے بعد بڑے پیمانے پر مقامی سیاحوں کی آمد کی توقع کی جا رہی ہے تاہم گذشتہ برس کے واقعات کے پیش نظر اس مرتبہ پولیس الرٹ ہے۔
ریلیف کمشنر نوید احمد شیرازی پہلے ہی اعلان کر چکے ہیں کہ مری میں 8 ہزار سے زائد گاڑیاں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ یعنی ایک وقت میں 8 ہزار سے زائد گاڑیاں ہل اسٹیشن پر نہیں رہیں گی۔ پہلے سے موجود گاڑیوں کی واپسی پر نئی گاڑیوں کو آنے کی اجازت ملے گی۔
گاڑیوں کی آمدورفت کا ریکارڈ رکھا جا رہا ہے اور سی سی ٹی وی کیمروں سے مانیٹرنگ ہو رہی ہے۔
مری کے اندر مال روڈ پر کسی گاڑی کو داخلے کی اجازت نہیں۔ مری میں کم ازکم 13 ریلیف سینٹرز قائم کیے گئے ہیں۔ ہنگامی حالت میں شہریوں کو 1129 پر کال کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
اس کے باوجود تازہ ترین اطلاعات ہیں کہ ایبٹ آباد اور مری کے درمیان کنڈلہ روڈ پر گاڑیاں ٹریفک میں پھنس گئی ہیں۔ اسی طرح راولپنڈی اسلام آباد سے مری جانے والی سڑکوں پر بھی ٹریفک کا دباؤ بڑھ گیا ہے۔
سوشل میڈیا پر کئی لوگ جہاں مری کی تصاویر اور ویڈیوز پوسٹ کر رہے ہیں وہیں وہ لوگوں کو مری نہ جانے کی تلقین بھی کر رہے ہیں۔