جب ملک کے اندر ہجوم کے زریعے انصاف کو فروغ دیا جائے تو اس کا اثر عالمی سطح پر نظر آتا ہے۔
یہ کہنا ہے بھارت کے معروف اسکالر اشوک سوین کا جو اپسالا یونیورسٹی کے ایک امن اور تنازعہ کی تحقیق کے شعبہ برائے امن اور تنازعہ تحقیق میں پروفیسر ہیں۔
اشوک نے ٹویٹر پر ایک ویڈیو شئیر کی جس میں انہوں نے بھارت میں پروان چڑھتی موب لنچنگ کا طنزیہ ذکر کیا۔
بھارت میں آئے دن کسی نہ کسی مسلمان یا نچلی ذات کے لوگوں کو ہجوم کے زریعے کئے جانے والے تشدد میں قتل کردیا جاتا، اور وزیراعظم نریندر مودی کی زیر سایہ انتہا پسند ہندو سیاسی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی مٹھی میں پھنسی نام نہاد جمہوری ریاست بھارت اس پر بے بس نظر آتی ہے۔
ایسے واقعات پر نہ تو کوئی قانونی کارروائی کی جاتی ہے اور نہ ہی انہیں میڈیا میں رپورٹ کرنے کی اجازت دی جاتی ہے، لیکن سوشل میڈیا کے دور میں اب کچھ چھپا نہیں رہ سکتا۔
اشوک سوین نے شئیر کی گئی ویڈیو کے حوالے سے بتایا کہ تھائی لینڈ سے بھارت جانے والی پرواز میں ایک لڑکے کو ایک گروپ کی جانب سے اس لئے تشدد کا نشانہ بنایا گیا کیونکہ اس نے ٹیک آف سے پہلے سیٹ کو سیدھا کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
انہوں نے طنز کیا کہ بھارت کے لوگ بھارت کو فخریہ پیش کرتے ہوئے۔