تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ افغانستان سے امریکی انخلا اور طالبان حکومت کے قیام کے بعد ان کی حکومت وہاں موجود پاکستانی طالبان یعنی ٹی ٹی پی کی پاکستان میں ری سٹیلمنٹ پر مذاکرات کر رہی تھی لیکن جب ان کی حکومت چلی گئی تو اس معاملے سے توجہ ہٹ گئی، نئی حکومت اور فوجی اسٹیبشلمنٹ نے اس پر توجہ نہیں دی اور ملک می دہشت گردی شروع ہوگئی۔
عمران خان نے یہ انکشاف ترکی کے سینٹر فار اسلام اینڈ گلوبل افیئرز کے اسکالرز اور طلبہ کے ساتھ ویڈیو لنک کے ذریعے گفتگو میں کیا۔
تحریک انصاف سربراہ کا کہنا تھا کہ کابل پر طالبان کے قبضے کے بعد پاکستانی طالبان کو واپس جانے کے لیے کہا گیا، کوئی چالیس ہزار لوگ تھے جو پاکستان آ رہے تھے ان میں سے پانچ سے دس ہزار جنجگو تھے اور باقی ان کی فیمیلیز تھیں۔
انٹرویو کے دوران عمران خان نے توہین رسالت سے متعلق قوانین کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ پہلی مرتبہ توہین مذہب کا قانون انگریزوں نے بنایا تھا، پاکستان بننے سے پہلے بھی ہجوم کے ہاتھوں تشدد کے واقعات ہوتے تھے۔
بات چیت کے دوران عمران خان نے یوکرین جنگ میں پاکستان کے غیرجانبدار رہنے پر زور دیا۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کی خارجہ پالیسی درست نہیں تھی، ہم امریکی ڈالرز کے لیے دوسروں کی جنگ لڑتے رہے، افغان طالبان اور پاکستانی طالبان میں فرق کرنا چاہیے۔