پاک فوج کی کمانڈ میں تبدیلی کے بعد اعلیٰ فوجی افسران کی توجہ ادارے کی ساکھ بہتر بنانے اور دہشت گردی سے نمٹنے پر مرکوز ہو گئی ہے۔ اس سلسلے میں پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ یعنی آئی ایس پی آر کی تنظیم نو کی تیاری کی جارہی ہے۔
برنس ریکارڈ اخبار کی رپورٹ کے مطابق قابل اعتبار ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ 19 نومبر کو کمانڈ کی تبدیلی کے بعد پوری توجہ ساکھ کی بہتری اور ملک میں بڑھتے دہشت گردی کے واقعات پر ہے۔
رپورٹ کے مطابق اطلاعات ہیں کہ فوجی قیادت نے ادارے کی ساکھ بہتر بنانے کیلئے متعلقہ حلقوں سے تجاویز مانگ لی ہیں اور موجودہ پالیسی پر نظرثانی اور آئی ایس پی آر کے لیے ایک نئی پالیسی بنانے کیلئے ہدایات جاری کی جا چکی ہیں۔
ذرائع نے بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ فوج کے شعبہ تعلقات عامہ میں تبدیلیاں لائی جا سکتی ہیں اور اس کی تنظیم نو کی جا سکتی ہے تاکہ وہ ریئل ٹائم معلومات کی بنیاد پر نتائج دے۔
دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ایک سنگین معاملہ ہے اور اس حوالے سے نئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے خیبرپختونخوا کے حساس علاقوں کے متعدد دورے کیے ہیں لیکن ان دوروں کو ذرائع ابلاغ میں زیادہ توجہ نہیں ملی جس کا سبب یہ تھا کہ آئی ایس پی آر نے صحافیوں اور دیگر پروفیشنلز سے درخواست کی تھی کہ وہ دفاعی معاملات پر غیر ضروری بحث سے گریز کریں۔ اس سے ادارے کی میڈیا منیجمنٹ میں تبدیلی کا اشارہ ملتا ہے۔
ذرائع نے توجہ دلائی کہ ماضی کے برعکس اس مرتبہ آرمی چیف کی زیر سربراہ کور کمانڈرز کی ایک حالیہ میٹنگ کے بعد پریس ریلیز جاری نہیں کی گئی۔ اسی وجہ سے اجلاس میں ہونے والے فیصلوں پر ذرائع ابلاغ میں زیربحث نہیں آئے۔