تحریک انصاف کے اراکین قومی اسمبلی کے استعفوں کا معاملہ بدھ کو بھی کسی کنارے نہیں لگ سکتا۔ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کی ملاقات کا شیڈول طے پا گیا، ملاقات کل جمعرات کو پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوگی۔ لیکن اسیکر کا کہنا ہے کہ استعفوں کی تصدیق کے لیے اراکین کو ایک ایک کرکے آنا ہوگا۔
پی ٹی آئی ذرائع کے مطابق شاہ محمود قریشی کی سربراہی میں وفد کل راجہ پرویز اشریف سے ملاقات کرے گا ، ملاقات پارلیمنٹ ہاؤس میں اسپیکر قومی اسمبلی کے چیمبر میں ہوگی۔
ذرائع کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویزاشرف نے شیڈول سے پی ٹی آئی وفد کوآگاہ کردیا۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی رہنما عامرڈوگرنے ارکان اسمبلی کے استعفوں کے معاملے پر اسپیکرقومی اسمبلی سے ملاقات کے لئے رابطہ کیا تھا۔
پی ٹی آئی وفد میں شاہ محمود قریشی،اسدعمر، اسد قیصر، پرویزخٹک اور عامرڈوگر شامل ہوں گے، ملاقات میں پی ٹی آئی ارکان اسمبلی کے استعفوں کی تصدیق کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا ۔
ادھر بدھ کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نےکہا کہ میں کل لاڑکانہ میں موجود تھا، میری عامر ڈوگر سے بات ہوئی، انہوں نے پوچھا کہ واپسی کب ہوگی، میں نے عامر ڈوگر سے کہا تھا کہ آج شام واپسی ہوگی۔
راجہ پرویز اشریف نے کہا کہ خوش قسمتی سے میں گزشتہ روز رات کو ہی واپس آگیا، عامر ڈوگر سے رابطہ کیا کہ پہنچ گیا ہوں آپ کا کیا پلان ہے، عامر ڈوگر نے کہا کہ استعفوں کے معاملے پر ہم وفد کی صورت میں آپ سے ملنا چاہتے ہیں، سپیکر قومی اسمبلی عامر ڈوگر کو کہا تھا کہ استعفوں کے بارے میں پالیسی بڑی واضح ہے، ہم آئین پاکستان اور قواعد و ضوابط کے پابند ہیں، جو بھی آئینی معاملات ہیں انہیں اسی تناظر میں دیکھا جاتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ اکٹھے آنے کی ضرورت نہیں، استعفوں پر اسپیکر کو مطمئن کرنا ہے تو ایک ایک کرکے آنا ہوتا ہے، کسٹوڈین اور ممبر آف دی ہاؤس کا رشتہ تبھی ہے جب اعتماد کے ساتھ بات کریں، وفد کی صورت میں آنا اسپیکر کو مطمئن نہیں کیا جا سکتا، وفد کے سامنے کوئی کھل کر بات نہیں کر سکتا، بنیادی آئینی طریقہ ہے کہ ہر ممبر استعفیٰ اپنے ہاتھ سے لکھے گا، پچھلی دفعہ جو استعفے آئے وہ ممبران کی ہینڈ رائٹنگ میں نہیں تھے، یہ ضروری ہے کہ ممبران آئیں، استعفیٰ دیں تو میں تصدیق کے لئے بھیجوں۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ پچھلی دفعہ تمام ممبران سے کہا کہ استعفوں کی تصدیق کریں تو تحریک انصاف نے نہ آنے کا فیصلہ کیا، میرے بلانے کا مقصد یہ پوچھنا تھا کہ کیا خوشی سے استعفیٰ دے رہے ہیں، جب تحریک انصاف کے ممبران نہیں آئے تو میں نے یہی سمجھا کہ استعفیٰ نہیں دینا چاہتے۔