وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ کا کہنا ہے کہ اسلام آباد میں دہشت گرد حملے کے ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے، حملے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے قبول کی تھی۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ حملے میں جاں بحق ٹیکسی ڈرائیور بے گناہ تھا، اس کا کوئی قصور نہیں نکلا، ملزم کی جانب سے ٹیکسی کرائے پر لی گئی تھی۔
دھماکے کے فوراً بعد ڈی آئی جی اسلام آباد سہیل چٹھہ نےبھی بتایا تھا کہ تباہ ہونے والی گاڑی میں ایک بمبار تھا جس کے ساتھ ٹیکسی ڈرائیور تھا، جس کی ٹیکسی حملہ آور نے کرائے پر لی تھی۔
دھماکے میں استعمال ہونے والی ٹیکسی ایل ای آئی 7793 کے نمبر سے رجسڑڈ ہے، جس کا ماڈل 1989 او رآخری مرتبہ 2017 میں چکوال کے سجاد نامی شہری کے نام پر رجسرڈ ہوئی تھی۔
رانا ثناءاللہ نے بتایا کہ یہ لوگ کرم ایجنسی سے چلے اور راولپنڈی میں ٹھہرے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ دہشت گردی کے واقعے کے ہینڈلرز کو بھی پکڑ لیا گیا ہے، ہم نے چار پانچ لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔
ابتدائی تحقیقات میں معلوم ہوا تھا کہ حملہ آورنے خودکش جیکٹ سے دھماکا کیا، خودکش جیکٹ میں تقریبا 15 سے 18 کلوبارودی مواد موجود تھا۔
ایف 10 فور میں دھماکے کی ایف آئی آر کے مطابق پولیس ناکے پر مشکوک گاڑی کو روکا گیا، اس دوران ٹیکسی ڈرائیور اور پچھلی سیٹ پر موجود شخص سے شناخت طلب کی گئی۔
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ پچھلی سیٹ پر بیٹھے شخص نے خود کو دھماکے سے اُڑا لیا جس کے نتیجے میں پولیس اہلکار عدیل حسین شہید ہوگیا۔