اسلام آباد میں واقع سعودی سفارت خانے نے پیر کے روز پاکستان میں موجود سعودی شہریوں کے لیے ایک سیکورٹی الرٹ جاری کیا ہے، جس میں انہیں ممکنہ دہشت گردی کے خطرے پیش نظر ”محتاط رہنے اور اپنی نقل و حرکت کو محدود کرنے“ کا مشورہ دیا گیا ہے۔
گزشتہ روز امریکی سفارت خانے نے اپنے عملے کو دہشتگرد حملے کے خدشے کے پیش نظر اسلام آباد کے میریٹ ہوٹل میں جانے سے روک دیا تھا۔
ڈان نیوز کے مطابق امریکا اور سعودی عرب کے علاوہ چند دیگر سفارت خانوں نے بھی وفاقی دارالحکومت میں اپنے عملے اور شہریوں کو کچھ وقت خاص طور پر یکم جنوری تک کیلئے اپنی نقل و حرکت محدود رکھنے کا مشورہ دیا ہے۔
اسلام آباد پولیس نے بھی دارالحکومت میں سکیورٹی ہائی الرٹ کر دی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ تمام داخلی اور خارجی راستوں پر چیکنگ بڑھا دی گئی ہے اور عوام سے تعاون کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔
سعودی سیکیورٹی الرٹ نے آنے والے پاکستان آںے والے اور یہاں پہلے سے موجود سعودی شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ ”محتاط رہیں“ اور غیر ضروری طور پر باہر نہ نکلیں۔
الرٹ میں کہا گیا کہ ”اسلام آباد کی سیکیورٹی کو ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے۔“
الرٹ میں مزید کہا گیا کہ ضرورت پڑنے پر سعودی سفارت خانے اور قونصل خانے سے رابطہ کریں۔
یہ پیش رفت وفاقی دارالحکومت میں جمعے کو ہونے والے ایک خودکش بم دھماکے کے بعد سامنے آئی ہے جس میں ایک پولیس اہلکار اور ایک ٹیکسی ڈرائیور جاں بحق ہوئے۔
اسلام آباد میں قائم پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلیکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (PICSS) کے مطابق 2014 کے بعد دارالحکومت میں یہ پہلا خودکش حملہ تھا۔
2005 سے 2014 تک شہر میں 18 خودکش حملوں میں مجموعی طور پر 165 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے اور 600 سے زائد زخمی ہوئے۔ آخری خودکش حملہ مارچ 2014 میں ہوا جب دو افراد نے جوڈیشل کمپلیکس F-8 سیکٹر میں خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔
ملک میں گزشتہ 22 سالوں میں 504 خودکش حملے ہوئے ہیں۔ ان حملوں میں کل 6,748 افراد ہلاک اور 15,111 زخمی ہوئے۔