رواں ماہ کے شروع میں امریکی ریاست ٹیکساس میں ایک جدید ترین جنگی طیارے ”ایف 35 بی“ کے گر کر تباہ ہونے کے بعد اسرائیل نے اتوار کو اپنے 11 ”ایف 35 اے“ اسٹیلتھ فائٹرز گراؤنڈ کر دئے ہیں۔
F-35 اس وقت مختلف ممالک میں موجود اسرائیل کے دشمنوں کے جدید ہتھیاروں کے خلاف اسٹیلتھ حملوں میں اسرائیلی ڈیفنس فورسز (آئی ڈی ایف) کا اہم ترین ہتھیار ہے۔
آئی ڈی ایف کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ گراؤنڈ کرنے کا فیصلہ اسرائیلی F-35 طیارے کا ابتدائی جائزہ لینے کے بعد کیا گیا اور اس میں ممکنہ طور پر اسی طرح کی خرابیوں کا انکشاف ہوا جیسی امریکی لڑاکا طیارے کے حادثے میں وقوع پذیر ہوئی تھیں۔
تاہم، آئی ڈی ایف F-35 تیار کرنے والی اسلحہ ساز کمپنی لاک ہیڈ مارٹن کا کہنا ہے کہ یقینی طور پر نہیں کہہ سکتے کہ اسرائیلی ایف 35 اے طیاروں میں بھی یہی مسئلہ موجود ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ گراؤنڈنگ جو کہ F-35 اور دیگر طیاروں کے بہت بڑے بیڑے میں سے صرف 11 طیاروں پر لاگو ہوتی ہے، احتیاط کے طور پر کی گئی تھی۔
ایف 35 اے اور بی کے درمیان بہت سے فرق ہیں، بشمول یہ کہ ”بی“ ورژن عمودی طور پر ہیلی کاپٹر کی طرح اُڑ سکتا ہے اور ڈرون کی طرح منڈلا سکتا ہے، جبکہ ”اے“ ورژن کسی بھی معیاری طیارے کی طرح پرواز کرتا ہے۔
ٹیکساس میں پیش آنے والے واقعے کے دوران طیارے نے معیاری طریقہ کار کے مطابق لینڈنگ شروع کی، لیکن خرابی کے بعد وہ فورٹ ورتھ کے رن وے سے ٹکرا گیا۔
اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو چکی ہوتی، پائلٹ نے کامیابی کے ساتھ اجیکٹ کیا اور پیراشوٹ کے ذریعے بحفاظت اترنے میں کامیاب ہو گیا۔
یہ واقعہ F-35 طیاروں کے مختلف ورژنز کے سلسلے میں ہونے والے حادثات میں سے صرف ایک ہے، اس میں جولائی میں ہونے والا ایک واقعہ بھی شامل ہے جب امریکہ اور اسرائیل دونوں نے اس طیارے کی تربیتی پروازیں روک دی تھیں۔
اس وقت، مسئلہ اجیکشن سیٹ کا تھا، جس نے خوش قسمتی سے ٹیکساس واقعے میں ٹھیک سے کام کیا اور پائلٹ کی جان بچائی۔
جولائی تک، اسرائیل کے پاس دو اسکواڈرن میں 33 جدید جیٹ طیارے تھے۔ جن کا جنوبی اسکواڈرن کا 116 واں لائن اور 140 واں گولڈن ایگل اسکواڈرن نیواتیم ایئربیس پر موجود تھا۔
آئی اے ایف کے پاس تیسرا سکواڈرن بھی تھا جسے تربیت کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔
ان جیٹ طیاروں کے ریڈار سگنلز انتہائی کم ہوتے ہیں، جس کی وجہ سے وہ دشمن کے علاقے کے اندر تک بغیر کسی شناخت کے کام کر سکتے ہیں۔
2018 میں آپریشنل ہونے کے بعد سے F-35 سکواڈرن نے اسرائیل کی ”جنگوں کے درمیان جنگ“ مہم کے ایک حصے کے طور پر غزہ کی پٹی اور مبینہ طور پر شام میں دونوں مشن انجام دئیے ہیں۔