کوئٹہ سمیت صوبے کے مختلف شہروں میں دھماکوں کے بعد سیکیورٹی ہائی الرٹ کردی گئی، کوئٹہ کی اہم عمارتوں کی سیکیورٹی کا ازسرنو جائزہ لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
تمام اضلاع میں پولیس، ایف سی اور لیویز کے سیکورٹی اہلکار متحرک کر دئیے گئے ہیں۔
بلوچستان کے مختلف شہروں میں پولیس تھانوں پر یکے بعد دیگرے دستی بم حملوں کے نتیجے میں درجن سے زائد افراد زخمی ہوئے۔
بلوچستان کے علاقے حب میں صدر تھانے کے باہر موٹرسائیکل سواروں نے دستی بم سے حملہ کیا، جس کے نتیجے میں تین افراد زخمی ہوئے۔
پولیس کے مطابق موٹرسائیکل سواروں نے تھانے کے باہر موجود لوگوں پر بم پھینکا، حملے کے نتیجے میں دو موٹرسائیکلیں بھی تباہ ہوئیں۔
حملے میں زخمی ہونیوالوں میں محمد موسیٰ، عبدالغفور اور امان اللہ شامل ہیں۔
دوسری جانب کوئٹہ میں سیٹلائٹ ٹاؤن کے علاقے میں پولیس پر دستی بم حملے سے تین پولیس اہلکاروں سمیت پانچ افراد زخمی ہوئے جنہیں سول اسپتال منتقل کیا گیا۔
خضدار کے علاقے سٹی میں بھی پولیس پر نامعلوم افراد نے دستی بم سے حملہ کیا۔
پولیس کے مطابق دستی بم حملے سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
کوئٹہ کے ڈگری کالج کےعقب میں چیک پوسٹ پر دستی بم سے حملہ ہوا۔
پولیس کے مطابق دھماکے میں کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی، سیکیورٹی فورسز کی جوابی فائرنگ سے حملہ آور فرار ہوگئے۔
قلات میں بھی قومی شاہراہ پر ماربل لے جانے والے ٹرک پر دستی بم حملہ ہوا۔
پولیس کے مطابق حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
کوئٹہ کے علاقے سبزل روڈ پر دھماکے کے نتیجے میں چار افراد زخمی ہوئے۔
دھماکے کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور ایف سی نےعلاقے کو گھیرے میں لے لیا، جبکہ جائے وقوعہ پر بم کی اطلاع پر علاقے کو سیل کردیا گیا اور بم ڈسپوزل اسکواڈ کو بھی طلب کرلیا گیا۔
پولیس ذرائع کے مطابق زخمیوں کو بی ایم سی اسپتال منتقل کیا گیا، جن میں ایک خاتون ، ایک بچی اور دو مرد شامل ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ دھماکہ سبزل روڈ پر قائم پولیس اسٹیشن شہید امیر دستی تھانے کے سامنے ہوا، موقعے پر ملنے والے ایک دستی بم کو بھی ناکارہ بنا دیا گیا۔
ایس ایس پی آپریشن کوئٹہ پولیس عبدالحق عمرانی کا کہنا ہے کہ نامعلوم دہشت گردوں سبزل روڈ تھانہ امیر محمد دستی کے قریب دو دستی بم پھینک کر فرار ہو گئے، جن میں سے صرف ایک دستی بم پھٹا۔ جبکہ دوسرا پھٹ نہ سکا۔
محکمہ صحت بلوچستان کے میڈیا کوآرڈینیٹر اور سول اپستال کے ترجمان ڈاکٹر وسیم بیگ کے مطابق چار زخمیوں کو سول اسپتال پہنچایا گیا جنہیں طبی امداد دی گئی۔
زخمیوں میں 25 سالہ قیوم ولد محمد رحیم، 28 سالہ زبیر احمد ولد شیر محمد، 17 سالہ کاٸنات دختر زاہد عمر اور 13 سالہ بی بی حوا دختر محمد اسلم شامل ہیں۔
دوسری جانب وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے سبزل روڈ دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے دھماکے میں چار افراد کے زخمی ہونے پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نے زخمیوں کو علاج کی بہترین سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی، ساتھ ہی آئی جی پولیس کو ہدایت کی کہ شہر میں سیکیورٹی انتظامات کو مزید موثر بنایا جائے۔
وزیراعلیٰ نے آئی جی پولیس کو کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز (آئی بی اوز) جاری رکھے جائیں اور امن کے دشمنوں کو کیفر کردار تک پہنچانے میں کوئی کسر نہ اٹھا رکھی جائے۔