اسلام آباد کے سیکٹر آئی ٹین فورمیں خود کش دھماکے کے کچھ گھنٹے بعد سامنے آنے والی نئی معلومات سے تفتیش الجھتی دکھائی دیتی ہے۔
دھماکے کے فوراً بعد ڈی آئی جی اسلام آباد سہیل چٹھہ نے کہا تھا کہ تباہ ہونے والی گاڑی میں ایک بمبار تھا اور اس کے ساتھ ایک خاتون تھی۔ تاہم اب نئی اطلاعات آئی ہیں کہ بمبار کے ساتھ ٹیکسی ڈرائیور تھا جس کی ٹیکسی حملہ آور نے کرائے پر لی تھی۔
ذرائع نے آج نیوز کو بتایا کہ ابتدائی تحقیقات میں اس بات کی تصدیق ہوگئی ہے کہ دھماکہ خودکش ہی تھا۔ تاہم اس کی جزئیات کے حوالے سے اختلافات ہیں۔
ابتدائی معلومات سے اشارہ ملا تھا کہ دھماکا خیز مواد گاڑی میں تھا تاہم ابتدائی تحقیقات میں معلوم ہوا ہے کہ حملہ آورنے خودکش جیکٹ سے دھماکا کیا، خودکش جیکٹ میں تقریبا 15سے 18 کلوبارودی مواد موجو تھا۔
اس کے علاوہ ذرائع نے کہاکہ گاڑی میں بارودی مواد موجود نہیں تھا جبکہ جاعہ وقوعہ سے خود کش حملہ آور کا موبائل برآمد ہوا ہے۔
دھماکے کے لیے استعمال ہونے والی گاڑی کے حوالے سے جاری تحقیقات نے بھی نئے سوالات اٹھائے ہیں۔
تباہ ہونے والی گاڑی کی نمبر پلیٹ محفوظ رہ گئی جس سے یہ معلوم ہوا کہ یہ لاہور میں رجسٹرڈ ایک ٹیکسی تھی لیکن جائے وقوعہ پر گفتگو میں ڈی آئی جی اسلام آباد سہیل ظفر چٹھہ نے کہا تھا کہ گاڑی کے اندرایک خاتون اور ایک مرد تھے۔
ذرائع نے آج نیوز کو بتایا ہے کہ ابتدائی تحقیقات کے دوران گاڑی میں خاتون کی موجودگی کی تصدیق نہیں ہوئی۔
ذرائع کے مطابق سیکیورٹی ادارے ٹیکسی ڈرائیورکے بیٹے تک پہنچ گئے ہیں، خودکش حملہ آورنے ٹیکسی کرائے پرلی تھی، جبکہ واقع میں خودکش حملہ آور کےعلاوہ ڈرائیوربھی ہلاک ہوا، گاڑی میں خاتون کی موجودگی کے ثبوت نہیں ملے۔
دھماکے میں استعمال ہونے والی ٹیکسی ایل ای آئی 7793 کے نمبر سے رجسڑڈ ہے، جس کا ماڈل 1989 اورآخری مرتبہ 2017 میں چکوال کے سجاد نامی شہری کے نام پر رجسرڈ ہوئی تھی۔
کالعدم تحریک طالبان جس نے دھماکے کی ذمہ داری قبول کی ہے جس نے بھی اپنے بیان میں صرف ایک بمبار کا ذکر کیا ہے۔
ایف 10 فور میں دھماکے کی ایف آئی آر ایگل اسکواڈ کے زخمی کانسٹیبل کی مدعیت میں تھانہ سی ٹی ڈی میں درج کرلی گئی جس میں قتل، اقدام قتل، اور انسداد دہشتگردی کی دفعات شامل ہیں۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق پولیس ناکے پر مشکوک گاڑی کو روکا گیا، اس دوران ٹیکسی ڈرائیور اور پچھلی سیٹ پر موجود شخص سے شناخت طلب کی گئی۔.
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ پچھلی سیٹ پر بیٹھے شخص نے خود کو دھماکے سے اُڑا لیا جس کے نتیجے میں پولیس اہلکار عدیل حسین شہید ہوگیا۔
دوسری جانب ترجمان اسلام آباد پولیس کے مطابق خودکش حملہ انٹیلی جنس اداروں اور اسپیشل برانچ کی بروقت اطلاعات کی وجہ سے ناکام ہوا، پوسٹمارٹم اور دیگر تحقیقات سے گاڑی میں خاتون کی موجودگی کے شواہد نہیں ملے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ ڈرائیور یا حملہ آور نے خود کو چادر سے لپیٹا ہوا تھا جس سے خاتون کی موجودگی کا گمان ہوا، وفاقی دارالحکومت میں اگلے 48 گھنٹے کیلئے سکیورٹی ہائی الرٹ کردی گئی ہے۔