گورنر پنجاب بلیغ الرحمان نے وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کو عہدے سے ہٹا دیا ہے۔ انہیں ڈی نوٹیفائی کرنے کا اعلان نصف شب کے بعد کیا گیا۔
گورنر پنجاب کے تصدیق شدہ ٹوئٹر ہینڈل سے جمرات کی شب 12 بجکر 42 منٹ پر کی گئی ایک ٹوئٹ میں کہا گیا کہ چونکہ پرویز الٰہی نے مقررہ وقت پر اعتماد کا ووٹ لینے سے گریز کیا ہے لہذا وہ وزیراعلی پنجاب نہیں رہے اور اس حوالے سے احکامات جمعرات کی شام جاری کر دیے گئے ہیں۔
ٹوئٹ میں نوٹیفکیشن کا عکس بھی شیئر کیا گیا جس میں یہی بات رولز کا حوالہ دے کر تحریر کی گئی ہے۔
نوٹیفکیشن میں یہ بھی کہا گیا ہےکہ آئین کے آرٹیکل 133 تک پرویز الٰہی اس وقت تک کام کرتے رہیں گے جب تک ان کا جانشین یعنی نیا وزیراعلی دفتر نہیں سنبھال لیتا۔
اس اعلان کے کچھ ہی دیر بعد چیف سیکریٹری پنجاب کی جانب سے پنجاب کابینہ کی تحلیل کا نوٹی فکیشن جاری کر دیا گیا۔
دوسری جانب پی ٹی آئی نے نوٹیفکیشن کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعلی اور ان کی کابینہ کام کرتے رہینگے۔
پی ٹی آئی کے فواد چوہدری نے کہا کہ گورنر پنجاب کا وزیر اعلیٰ کو ڈی نوٹیفیکیشن کرنے کے نوٹیفکیشن کی کوئ قانونی حیثیت نہیں، پرویز الہیٰ اور صوبائی کابینہ بدستور اپنے فرائض سر انجام دیتی رہے گی، گورنر کے خلاف ریفرنس صدر کو بھیجا جائیگا اور ان کو عہدے سے ہٹانے کی کاروائی کا آغاز کیا جا رہا ہے۔
بطور وزیراعلی ڈی نوٹیفائی ہونے کے بعد اب پرویز الٰہی پنجاب اسمبلی توڑنے کیلئے گورنر کو سمری نہیں بھیج سکتے اور انہوں نے جو سمری تیار کرکے عمران خان کے حوالے کی تھی وہ غیر موثر ہوگئی ہے۔
اسی طرح کابینہ تحلیل ہونے کے بعد پنجاب کابینہ میں شامل پی ٹی آئی رہنما بھی اپنے اختیارات کھو بیٹھے ہیں۔
تاہم پی ٹی آئی اور پرویز الٰہی کی جانب سے یہ معاملہ عدالت میں چیلنج کیے جانے کا امکان ہے۔