پاکستان کے سابق مایہ ناز کرکٹر اور موجودہ کمنٹیٹر رمیز راجہ نے اپنے کیریئر کا ایک انتہائی دلچسپ واقعہ بیان کیا، انہوں نے بتایا کے ایک میچ میں سینچری بنانے کے باوجود بھی کپتان عمران خان نے انہیں ’گالیاں‘ دیں۔
رمیز راجہ نے یہ دلچسپ واقعہ سنایا تو ہر سوشل میڈیا پر ہنسی کا طوفان برپا ہوگیا، نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ان کہنا تھا کہ جب کوئی ناقص بلے باز کر رہا ہوتا تھا تو ڈریسنگ روم سے اسے ’گلوز‘ بھجوا دئیے جاتے تھے یعنی ہدایات دی جاتی تھیں۔
انہوں نے بتایا کہ بھارت کیخلاف جے پور میں ایک میچ کھیلا گیا جس کی پہلی اننگز میں وہ اچھی خاصی بیٹنگ کر رہے تھے اور سب سے زیادہ اسکور بھی ان ہی کا تھا۔
اس وکٹ پر گیند بہت زیادہ اسپن ہو رہا تھا تو وہ سویپ شاٹ مار رہے تھے جس کی وجہ سے بال بار بار ’ٹاپ ایج‘ ہو رہی تھی۔
انہوں نے نظر گھمائی تو دیکھا کہ بارہواں کھلاڑی گلوز لئے میدان میں آ رہا ہے، اس موقع پر انہوں نے سوچا کہ باقیوں کا تو 10،10 اسکور ہے اور میں تو 40 پر کھیل رہا ہوں تو پھر یہ کیوں آ رہا ہے؟
خیر!۔ وہ کھلاڑی میرے پاس آیا اور کہنے لگا کہ وہ (کپتان) کہہ رہے ہیں کہ آپ کبھی بھی آؤٹ ہو جائیں گے، آپ جو شاٹ کھیل رہے ہیں اس پر آؤٹ ہوسکتے ہیں، اب یہ شاٹ نہیں کھیلنی اور یہ کہہ کر وہ واپس چلا گیا۔
رمیز راجہ نے اس اننگز میں سنچری بنائی جس کے بعد بھارت نے دوسرا گیند لیا۔
نئی گیند لیتے ہی کپل دیو نے بولنگ شروع کی اسی دوران رمیز آؤٹ ہوکر پویلین لوٹ گئے۔
رمیز راجہ نے بتایا کہ وہ ابھی ڈریسنگ روم سے کافی پیچھے تھے کہ دروازے سے گالیاں پڑنا شروع ہو گئیں۔
وہ حیران رہ گئے کہ سنچری کے باوجود بھی گالیاں کیوں پڑ رہی ہیں، اسی دوران انہیں ایسی آوازیں آرہی تھیں کہ ’تمہاری بھی کلب والی ذہنیت ہے، 100 کیا اور آؤٹ ہو گئے اور وہ بھی اس فوکر باؤلر سے‘۔
رمیز راجہ نے بتایا کہ یہ بات مجھے بعد میں معلوم ہوئی کہ عمران خان کی کپل دیو سے بہت زیادہ لگتی تھی اور غصہ بھی اس بات پر ہی تھا کہ میں کپل دیو سے کیوں آؤٹ ہوئے۔
واضح رہے عمران خان کو پاکستان کرکٹ ٹیم کے کامیاب ترین کپتانوں کی فہرست میں شمار کیا جاتا ہے، انہی کی کپتانی میں پاکستان نے 1992 کا ورلڈکپ بھی اپنے نام کیا تھا۔