سوتے وقت دماغ میں چلنے والی تصاویر، مناظر یا کہانیوں کو خواب کہا جاتا ہے۔ انسان خواب جب دیکھتا ہے تو اس کا دماغ نیند کے آخری مرحلے ”آر ای ایم“ میں داخل ہوتا ہے۔ خواب نیند کو کبھی دلچسپ، کبھی حیران کن، کبھی پر اسرار اور کبھی کبھی خوفناک بھی بنا دیتے ہیں۔
لیکن کیا آپ جانتے ہیں خوابوں کے ساتھ بہت سے دلچسپ اور عجیب حقائق بھی جڑے ہوتے ہیں؟
آج ہم آپ کو خوابوں کے ایسے ہی حیران کن حقائق بتانے جارہے ہیں امید ہے یہ آپ کو پسند آئیں گے۔
بے شک آپ سو رہے ہوتے ہیں، لیکن آپ کا دماغ مشکلات کو حل کرنے اور سیکھنے کے عمل میں مصروف ہوتا ہے۔ اگر آپ کوئی ہنر سیکھنے یا نئی معلومات کا مشاہدہ کرنے میں مصروف ہیں تو آپ کو چاہیئے کہ نیند اچھی طرح پوری کریں، یہ آپ کے سیکھنے کیلئے مددگار ثابت ہوگا۔
امریکی نیشنل لائبریری آف میڈیسن کے مطابق 12 فیصد لوگ صرف بلیک اینڈ وائٹ خواب دیکھتے ہیں۔ اس عمل میں عمر کا ایک اہم کردار ہوتا ہے، 25 سال یا اس سے کم عمر لوگوں کا کہنا ہے کہ انہیں کبھی بلیک اینڈ وائٹ خواب نہیں نظر آتے جبکہ 55 سال اور اس سے زیادہ عمر کے لوگوں کا دعویٰ ہے کہ انہیں 25 فیصد خواب بلیک اینڈ وائٹ نظر آتے ہیں۔
سائنسی طور پر تو یہ ثابت کرنا مشکل ہے لیکن ”ٹرینڈ ان کوگ نیٹیو“ کے ایک جرنل کے مطابق مطالعہ کیا گیا ہے کہ آر ای ایم نیند کے آخری مرحلے میں ہمارے دماغ کے وہ حصے زیادہ فعال ہوجاتے ہیں جو چہرہ پہچاننے کے ذمہ دار ہوتے ہیں۔
پیدائشی طور پر نابینا افراد بھی خواب دیکھتے ہیں، لیکن بصری لحاظ سے نہیں۔ ان کے خوابوں کا انحصار دوسرے احساسات پر ہوتا ہے۔
وہ لوگ جو پیدائش نابینا نہیں ہوتے بلکہ بعد میں نابینا ہوئے ہوں، خوابوں میں مختلف تصاویر بھی دیکھتے ہیں۔
دنیا میں صرف انسان ہی ایسی مخلوق نہیں جو خواب دیکھتے ہیں، بلکہ جانور بھی خواب دیکھتے ہیں۔
مرد زیادہ تر اپنے خوابوں میں مردوں کو ہی دیکھتے ہیں، جبکہ خواتین جب خواب دیکھتی ہیں تو ان کے خواب میں مرد اور عورت دونوں کے ہی کردار پائے جاتے ہیں۔
جب آپ کوئی خواب دیکھتے ہیں تو وہ آپ کو مکمل طور پر یاد نہیں رہتا، آپ اس کا زیادہ تر حصہ بھول جاتے ہیں، آپ ہر رات ایک سے زیادہ خواب دیکھتے ہیں۔
نیشنل سلیپ فاؤنڈیشن کے مطابق، زیادہ تر لوگ خواب کا 90 سے 95 فیصد حصہ بھول جاتے ہیں۔
خواب آپ کے جسم اور تخلیقی صلاحیتوں کو ری چارج کرتے ہیں۔ امریکی سائیکولوجیکل ایسوسی ایشن کے مطابق ایسا اس لئے ہوتا ہے کیونکہ ہمارے خواب ہماری تخلیقی صلاحیتوں سے مشابہت رکھتے ہیں۔
خواب کے دوران زیادہ تر لوگ پڑھنے کے قابل نہیں ہوتے یا وہ درستگی کے ساتھ وقت نہیں بتا پاتے۔
عموماً جب ہم سو رہے ہوتے ہیں تو ہمارا جسم عارضی طور پر مفلوج ہوتا ہے، لیکن ہمارا دماغ زیادہ فعال ہوتا ہے۔ اس کے برعکس جب ہم جاگ رہے ہوتے ہیں تب ہمارا دماغ اتنا فعال نہیں ہوتا۔