نجم سیٹھی نے پاکستان کرکٹ بورڈ کی مینجمنٹ کمیٹی کے سربراہ کا عہدہ سنبھال لیا، انہوں نے کہا کہ اولین ترجیح ڈومیسٹک کرکٹ کوبہترکرنا ہے، بھارت کے ساتھ تعلقات کے معاملےپرفی الحال کچھ نہیں کہہ سکتا، بھارت کے معاملے میں حکومت سے رائے لینا پڑتی ہے۔
نجم سیٹھی لاہور میں پی سی بی ہیڈ کوارٹرز قذافی اسٹیڈیم پہنچے، اس موقع پر گورننگ بورڈ کے ممبرشکیل شیخ اورنعمان بٹ بھی ان کے ہمراہ تھے۔
قذافی اسٹیڈیم کے باہرموجود حامیوں نے نجم سیٹھی کا استقبال کیا اوران کو ہار پہنائے اور پھول نچھاور کیے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نجم سیٹھی نے کہا کہ آج کمیٹی کا پہلا اجلاس ہے اس میں جو فیصلے ہوں گے ان سے آپ کو آگاہ کریں گے، 4 سال کے بعد آیا ہوں، بہت کام کرنا ہے، ہمیں ڈومیسٹک کرکٹ کو ٹھیک کرنا ہے کیونکہ ہم ڈپارٹمنٹل کرکٹ بحال کرنا چاہتے ہیں تاکہ روز گار ملے۔
انہوں نے کہا کہ کچھ لوگوں کا مؤقف ہےکہ ٹیم بھی تبدیل کریں اور کچھ لوگوں کی رائے میں ابھی ٹیم کو نہیں چھیڑنا چاہیے، اب ٹیم کا اعلان ہوچکا ہے، پتا نہیں مناسب ہے یا نہیں اس میں کوئی تبدیلی لائی جائے یا اسے رہنے دیا جائے، اس پر ہم بات کرلیں گے، کاش اس ٹیم کا اعلان نہ ہوتا تو اس پر غور کرتے اور نئے آئیڈیاز کے ساتھ کام کرتے، اب اسے بعد میں دیکھیں گے۔
چیئرمین پی سی بی کمیٹی کا کہنا تھا کہ ہمیں ابھی نہیں پتہ کتنی گہرائی میں کیا فیصلے ہوئے اور اس کے پیچھے کیا سوچ تھی جبکہ بھارت کا جہاں تک معاملہ ہے تو اس پر حکومت کی رائے لینی پڑتی ہے اور ہدایات وہیں سے ملتی ہیں۔
نجم سیٹھی نےمزید کہا کہ نیوزی لینڈ کے خلاف سیریزکے لئےٹیم میں تبدیلی کا فیصلہ نہیں کیا،اگرٹیم کا اعلان نہیں ہوتا توپھراس پربات کرتے،کمیٹی کے اجلاس میں مسائل پربات چیت کریں گے، نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کا دورہ بہت اہم ہے، کوشش یہی ہے کہ یہ دورہ اچھے ماحول میں ہو۔
ایک سوال کے جواب میں نجم سیٹھی نے کہا کہ ہماری طرف سے رمیز راجہ سے کوئی تصادم نہیں، میں تو پہلے بھی خود استعفیٰ دے کر چلا گیا تھا جبکہ نئی حکومت آئی تو مجھے انتہائی اعلیٰ سطح سے پیغام دیا گیا کہ آپ نے کہیں نہیں جانا آپ بیٹھے رہیں ہماری بات چیت ہوگئی ہے آپ کو نہیں ہلایا جائے گا لیکن میں نے دیکھا یہ مناسب نہیں، پیٹرن انچیف کا حق ہے کہ وہ جس کو لائے ، ہمارا تصور تھا عمران خان کا ویژن چیزوں کوبہتر کرے گا اس لیے میں نے عزت کے ساتھ گھر جانے کو ترجیح دی۔
انہوں نے مزید کہا کہ کارکردگی بہت اہم ہوتی اگر اچھی کارکردگی نہ ہو تو لوگوں کو تبدیلی لانے کا موقع مل جاتا ہے اور کارکردگی اچھی نہ ہوتو تبدیلی کا جواز نہیں بنتا، ہم نے بہت کچھ ڈیلیو رکیا اور ہماری لسٹ بہت لمبی ہے جبکہ عمران کو چار سال موقع ملا اس پر کچھ نہیں کہوں گا، سب جانتے ہیں کتنی کامیابی ہوئی کتنی نہیں، اب آگے دیکھیں گے، کرکٹ کی کامیابی کے لیے جو ہوسکا کریں گے۔
نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ انٹرنیشنل کی کرکٹ کی بحالی میں ریڈ فلیگ نہیں اور سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ ہم پشاور نہ جائیں، وہاں اسٹیڈیم تیار ہورہا ہے اور بات ہوچکی ہے وہ 6 ماہ میں اسٹیڈیم تیار کردیں گے پھر ہم پشاور جاکر کھیلیں گے۔
دوسری جانب پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیئرمین مینجمنٹ کمیٹی نجم سیٹھی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان جاری کیا ہے۔
ٹوئٹر پر جاری بیان میں نجم سیٹھی نے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے معاملات میں تبدیلی کے عمل کو خوش آمدید کہنے والوں کا شکریہ اداکرتا ہوں، مینجمنٹ کمیٹی کو معاملات چلانے کے لئے گڈ لک کہیں۔
نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ ہمیں آنے والے دنوں میں بہت سا کام کرنا ہے اور کچھ ہوئے کاموں کو ختم کرنا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے معاملات چلانے کے لئے 14 رکنی کمیٹی بنائی تھی۔
وزیراعظم کی تشکیل کردہ کمیٹی کے سربراہ نجم سیٹھی ہوں گے، یہ کمیٹی 120 دن تک پی سی بی کے معاملات چلائے گی۔