بنوں کے علاقے منڈی جانی خیل میں الگ الگ دہشتگرد تنظیموں سے تعلق رکھنے والے دو مسلح گروپس کے ارکان کا آمنا سامنا ہوا، جس میں فائرنگ کی گئی اور ایک دوسرے پر دستی بم پھینکے گئے۔
مسلح تصادم جس کے نتیجے علی خیل جانی خیل کا رہائشی عطاء اللہ ولد حبیب اللہ جو کہ مقامی گروپ کا کمانڈر بتایا جارہا ہے جاں بحق ہوا، جبکہ ہوید کا رہائشی فرحت اللہ ولد محمد نواز اور رفیق ولد شیر خان زخمی ہو گئے۔
عطاء اللہ اپنے ساتھیوں کے ہمراہ منڈی میں کھانے پینے میں مصروف تھا کہ فریق دوئم کے مسلح حملہ آوروں نے ان پر فائرنگ کر دی۔
دوسرے گروپ سے دتہ خیل سے تعلق رکھنے والا عارف الدین ولد میر زمان اور ایک نامعلوم شخص جاں بحق ہوا۔
بنوں اور لکی مروت سمیت خیبرپختونخوا کے چار اہم اضلاع گذشتہ 72 گھنٹوں سے دہشت گردوں کے نشانے پر ہیں۔
رواں برس خیبر پختونخوا کو 200 سے زائد دہشت گرد حملوں کا نشانہ بنایا گیا، جن میں پختونخوا پولیس کے 21 افسران سمیت 123 اہلکار جاں بحق اور 120 سے زائد زخمی ہوئے۔
حملوں میں فورسز سمیت کُل 472 لوگ جاں بحق ہوئے ہیں۔
جبکہ افغانستان سے تقریباً 70 بار پاکستان کے سرحدی علاقوں کو نشانہ بنایا گیا۔
گزشتہ 72 گھنٹوں میں صوبے کے چار اہم اضلاع دہشت گردوں کے نشانے پر رہے۔
بنوں میں سی ٹی دی آفس میں موجود دہشتگروں کے قبضے اور اہلکاروں کو یرغمال بنانے کے واقعے کے بعد سے پشاور، جنوبی اور شمالی وزیرستان اور اس سے پہلے لکی مروت میں پولیس پر حملہ اور جانی نقصان ہوا۔