صدر پلڈاٹ احمد بلال محبوب کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی کے پاس اعتماد کا ووٹ لینے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں، ممکن ہے یہ معاملہ عدالتوں میں جائے گا۔
پنجاب کی موجودہ سیاسی صورتحال پر آج نیوز کے پروگرام ”فیصلہ آپ کا“ میں گفتگو کرتے ہوئے احمد بلال محبوب نے کہا کہ پنجاب میں کیچر کا دنگل ہے، یہ معاملہ عدالتوں سے گھومتے ہوئے طاقتوروں کے پاس جائے گا، اگر معاملے کو آئین و قانون کے مطابق چلایا جائے تو وزیراعلیٰ کے پاس اعتماد کا ووٹ لینے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں۔
احمد بلال نے پنجاب اسمبلی کو تحلیل کرنا مشکل قرار دیتے ہوئے کہا کہ جب تک پرویز الٰہی اعتماد کا ووٹ نہیں لیں گے اس وقت تک اسمبلی نہیں توڑ سکتے، اعتماد کا ووٹ لینے کی ہدایت کرنے کا مقصد اسمبلی کو تحلیل ہونے سے روکنا ہے۔
اعتماد کے ووٹ سے متعلق صدر پلڈاٹ نے اسمبلی قواعد کے رول 22 کا حوالہ دیا کہ ’وزیراعلیٰ نے اگر اعتماد کا ووٹ لینے سے بچنے کی کوشش کی تو تصور کیا جائے گا کہ پرویز الٰہی کے پاس اکثریت موجود نہیں، جس کے بعد گورنر پنجاب اس متعلق نوٹیفکیشن جاری کردیں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’وزیراعلیٰ کو اعتماد کا ووٹ لینا ہے تو انہیں 186 ووٹ لینے ہوں گے۔‘
پروگرام میں بات کرتے ہوئے وزیراعظم کے معاون خصوصی اور ترجمان فہد حسین نے کہا کہ پنجاب اسمبلی کے میچ میں گر بڑ ہوسکتی ہے، پی ٹی آئی ایسے قوانین میں نہیں کھیلتی جس میں ان کا نقصان ہو، بہت مختلف معاملات زیر غور ہیں لیکن ہمیں پی ٹی آئی میں ’پینک‘ نظر آ رہا ہے۔
فہد حسین نے کہا کہ ملک میں سیاسی و معاشی عدم استحکام پیدا کیا گیا ہے، پی ٹی آئی نے عدم اعتماد کے وقت نظام کے ساتھ مذاق کرنے کی کوشش کی تھی، عدم اعتماد جمہوریت کا حصہ ہے۔ آئین کے مطابق اگر پنجاب میں پی ٹی آئی کے پاس نمبرز نہیں تو انہیں حکومت کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔
پرویز الٰہی کے گزشتہ بیان پر وزیراعظم کے ترجمان نے کہا کہ اگر پرویز الٰہی کا وہ انٹرویو نہ ہوتا تو آج ہم اس معاملے پر بات نہیں کرتے، سیاست میں آج کا دوست کل کا دشمن ہے، وزیراعلیٰ اگر مذاکرات کر رہے ہیں تو اس میں برائی نہیں۔
انتخابات کے حوالے سے فہد حسین کا کہنا تھا کہ پنجاب میں اگر اسمبلی ٹوٹ جاتی ہے تو وہاں 90 روز میں الیکشن ہو جائیں گے لیکن اس کی وجہ سے وفاق میں عام انتخابات نہیں ہوسکتے۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی کا مزید کہنا تھا کہ نئے وزیر اعلیٰ کے لئے کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا، اس متعلق جلد معلوم ہو جائے گا، عدم اعتماد کے بعد ق لیگ کا سیاسی کردار تبدیل ہوا ہے، پی ڈی ایم کی طرف سے زیادہ اہمیت چوہدری شجاعت کو دی جا رہی ہے، وہ سیاسی رشتے توڑتے کم اور جوڑتے زیادہ ہیں۔
خیبرپختونخوا کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کو ایک رپورٹ پیش کی گئی جس میں کہا گیا ہے کہ صوبے کی سی ٹی ڈی کے پاس صلاحیت کی کمی کے ساتھ ان کی تعداد بھی کم ہے۔