سعودی ایجوکیشن اینڈ ٹریننگ ایویلیوایشن کمیشن (ETEC) نے کمرہ امتحان میں عبایہ پر پابندی کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ طالبات کو امتحان کے دوران عبایا پہننے کی اجازت نہیں ہوگی۔
ای ٹی ای سی نے اس بات پر زور دیا کہ طالبات کو امتحانی ہالز کے اندر اسکول یونیفارم کی پابندی کرنی ہوگی اور مزید کہا کہ یونیفارمز عوامی شائستگی کی پابندی اور مؤثر ضابطوں پر تعمیل کرتے ہوئے بنائے جائیں گے۔
ای ٹی ای سی جو پہلے ایجوکیشن ایویلیوایشن اتھارٹی کے نام سے جانا جاتا تھا، ایک سرکاری ادارہ ہے جو سعودی عرب میں وزارت تعلیم کے ساتھ مل کر تعلیمی اور تربیتی نظاموں کی منصوبہ بندی، تشخیص اور منظوری کے لیے ذمہ دار ہے۔
اس ادارے کو 2017 میں کونسل آف منسٹرز کے فرمان نمبر 120 کے بعد قائم کیا گیا۔
ایک سرکاری ادارے کے طور پر ETEC قانونی اور مالی طور پر خود مختار ہے اور براہ راست وزیر اعظم کو رپورٹ کرتا ہے۔
سعودی عرب میں سال 2018 میں یہ اعلان کیا گیا تھا کہ اب عبایہ کو قانونی طور پر نافذ نہیں کیا جائے گا، حالانکہ مملکت میں خواتین کی ایک بڑی تعداد عبایہ اب بھی پہنتی ہے۔
عبایہ مشرقی وسطیٰ خاص طور پر سعودی عرب میں خواتین کا ایک باہری لباس ہے ۔ یہ ایک ڈھیلا ڈھالا ایسا لباس ہے، جس میں پورا جسم چھپ جاتا ہے۔ ہاتھ ، سر اور پاؤں بھی ڈھکے ہوئے ہوتے ہیں۔
عبایا عام طور پر کالے رنگ کا ہوتا ہے، مگر آج کل یہ دیگر رنگوں میں بھی بازار میں دستیاب ہے۔
خیال رہے کہ سعودی عرب نے حال ہی میں غیر ملکی طلباء کے لئے قوانین میں بھی نرمی کی تھی، جس میں طویل اور مختصر مدت کے تعلیمی ویزے متعارف کرائے گئے تھے۔
تعلیمی ویزے اعلیٰ تعلیم کے لیے مرد اور خواتین طلباء، محققین اور ماہرین تعلیم کو دئے جاتے ہیں تاکہ ممتاز ہنرمندوں کو راغب کیا جا سکے اور مملکت کو ایک پرکشش تعلیمی منزل کے طور پر پیش کرتے ہوئے تعلیم اور شعبے کا معیار بلند کیا جا سکے۔