لاہور ہائیکورٹ نے مسلم لیگ (ن) کے 18اراکین کو پنجاب اسمبلی اجلاس میں شرکت کی اجازت دے دی جن کے ایوان میں داخلے پر پابندی تھی۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد بلال نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے حکم نامہ جاری کر دیا ہے۔
لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی کہ اسپیکر پنجاب اسمبلی نے لیگی اراکین اسمبلی پر اجلاس میں شرکت پر پابندی لگا رکھی ہے ،گورنر پنجاب نے وزیر اعلیٰ کو اعتماد کا ووٹ لینے کا کہا ہے، اس لیے اراکین پنجاب اسمبلی کو اجلاس میں شرکت کی اجازت دی جائے۔
عدالت نے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ سمجھتے ہیں اسپیکر ا ن ارکان کو اسمبلی سیشن میں شرکت کی اجازت دیں گے ؟، جس پر وکیل نے کہا کہ اسپیکر رولز کے مطابق اسمبلی کو چلاتے ہیں۔
جسٹس شاہد بلال حسن نے کہا کہ کچھ دیر میں فیصلہ سناتے ہیں، اس نقطے پرفیصلہ محفوظ کر رہے کہ ارکان کل اسمبلی اجلاس میں شرکت کر سکتے ہیں یا نہیں۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کس کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرائی گئی؟ جس پر وکیل نے کہا کہ وزیراعلیٰ ،اسپیکر اورڈپٹی اسپیکر کے خلاف عدم اعتماد جمع کرائی گئی ہے۔
عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے قرار دیا ہے کہ ن لیگی اراکین اعتمادیاعدم اعتمادکی تحریک میں حصہ لے سکیں گے اور ضرورٹ پڑنے پرووٹ بھی کاسٹ کر سکتے ہیں۔
دوسری جانب پنجاب اسمبلی کے رولز نے اراکین کی معطلی کا معاملہ واضح کردیا۔
رولز 210 کے مطابق کسی رکن کو 15 دن سے زائد ایوان میں داخلے سے نہیں روکا جاسکتا، داخلے پر پابندی قوائد کیخلاف ورزی پر عائد ہوتی ہے-اسمبلی سیکرٹریٹ نے مسلم لیگی اراکین پر 15 اجلاسوں پر پابندی عائد کی ہے۔
لیگی اراکین کے مطابق 15 اجلاسوں پر پابندی رولز کیخلاف ورزی ہے۔