خیبر پختونخوا کے علاقے بنوں میں کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) پر دہشت گردوں کے قبضے کے حوالے سے وفاقی وزیر برائے دفاع خواجہ آصف نے بتایا کہ سی ٹی ڈی آفس میں 33 کے قریب دہشت گرد قید تھے، جس کا تعلق مختلف جماعتوں سے ہے۔
اسلام آباد میں الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے گفتگو میں وزیردفاع نے بتایا کہ ایک دہشت گرد نے بیت الخلاء جاتے سنتری کے سر پر اینٹ ماری، سنتری شہید ہوا تو دہشت گرد نے اس کا اسلحہ قبضے میں کرلیا اور باقی دہشتگردوں کو بھی رہا کرا لیا، جس کے بعد تمام نے مل کر عمارت پر قبضہ کرلیا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ خیبر پختونخوا کی پوری حکومت زمان پارک میں بیٹھی ہے اور صوبے میں کوئی والی وارث نہیں ہے، سی ٹی ڈی کے بجائے فوج نے معاملات ہاتھ میں لے لئے ہیں۔
گزشتہ روز اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ پاکستان کے شمال مغربی علاقے بنوں میں مشتبہ دہشت گردوں نے انسداد دہشت گردی کے ایک مرکز پر قبضہ کرتے ہوئے سرکاری حکام سے مذاکرات کے لیے انہیں یرغمال بنا لیا ہے۔
بنوں پولیس کے حکام نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر روئٹرز کو بتایا کہ عسکریت پسند ہمسایہ ملک افغانستان میں محفوظ راستے کے لیے مذاکرات کے خواہاں ہیں۔ ایک کے مطابق، ’تقریباً 15 حملہ آوروں نے اتفتیش کاروں پر قابو پانے ،ہتھیاروں کو قبضے میں لینے اور ان میں سے 5 یا6 کو یرغمال بنانے کے بعد مرکز کا کنٹرول سنبھال لیا‘۔
دوسری جانب کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے بھی پیر کی صبح جاری بیان میں سی ٹی ڈی مرکزپر قبضے کی تصدیق کردی ہے۔