Aaj Logo

شائع 19 دسمبر 2022 09:18pm

’عمران خان کی سیاست مونس الہیٰ کی مٹھی میں‘

پاکستان پیپلز پارٹی کے سابق سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر کا کہنا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے ساتھ اچھا وقت گزرا، مشکور ہوں کہ انہوں نے سندھ سے مجھے سینیٹر بنایا۔

آج نیوز کے پروگرام ”فیصلہ آپ کا“ میں میزبان اور سینئیر صحافی عاصمہ شیرازی کے ساتھ اپنے سیاسی مستقبل پر بات کرتے ہوئے مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ ووٹرز کی نظر سے دیکھیں تو ہمارے معاشرے میں تمام جماعتیں دائیں بازو کی جماعتیں ہیں، اس ملک میں لبرل اور بائیں بازو کی جماعت کی بہت گنجائش ہے اور یہ گنجائش پاکستان پیپلز پارٹی میں ہے۔

آزاد حیثیت برقرار رکھنا چاہتا ہوں

انہوں نے پیپلز پارٹی سے نکالے جانے کی وجہ بیان کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ”چھوڑیں آگے بڑھیں۔“

سابق سینیٹر کا کہنا تھا کہ کسی پارٹی میں جانے کی خواہش نہیں، اپنی آزاد حیثیت برقرار رکھنا چاہتا ہوں، کوشش ہے آزاد حیثیت سے الیکشن لڑوں۔

انہوں نے معنی خیز انداز میں کہا کہ ”موجودہ دور کی سیاست میں کوئی چاشنی نہیں رہی، ایک ہی زلف کے سب اسیر ہیں، وہیں پر سب آشیرباد لینے جاتے ہیں۔“

ہماری حکومت ہے تو ہم کیوں صفائیاں دے رہے ہیں

ایک سوال کے جواب میں مصطفیٰ نواز نے اپنا سوال اٹھایا کہ عمران خان کی سیاست کو دیکھیں تو وہ کہتے ہیں کہ انہیں سازش کے زریعے ہٹایا گیا یا جو بھی ان کا بیانیہ ہے، تو اگر یہ نکال دیں تو ان کے پاس معیشت اور ملک کو ٹھیک کرنے کا کیا پروگرام ہے؟

انہوں نے انسانی اور اظہارِ رائے کے حقوق پر بات کرتے ہوئے عاصمہ شیرازی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کے ساڑھے تین سالہ دورِ اقتدار میں جو صحافی کمیونٹی کے ساتھ کیا گیا، ”آپ کو نشانہ بنایا گیا، آپ کو ٹرول کیا گیا، بہت کچھ کہا گیا، آپ کی ہمت ہے کہ آپ پھر بھی موجود رہیں، مقابلہ کرتی رہیں، ابصار عالم کے ساتھ کیا ہوا، مطیع اللہ جان کے ساتھ کیا ہوا، اسد طور کے ساتھ کیا ہوا؟“

ان کا کہنا تھا کہ ”ہم نے اس چیز کو دیکھ کر عمران خان کی حکومت پر تنقید کی، تو آج جب ہماری حکومت ہے تو ہم کیوں صفائیاں دے رہے ہیں کہ اس طرح کے واقعات روٹین ہیں سیاست میں ہوتا ہے۔“

ملک کے موجودہ حالات اور سیاسی طرزِ عمل میں تبدیلی کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ بانی پاکستان کی بہن کو غدار کہا گیا، سانحہ مشرقی پاکستان ہوا، اس کے بعد یہ سب کچھ ختم ہوجانا چاہئیے تھا لیکن 75 سال میں کچھ نہیں ہوا۔

ٹی ٹی پی سے مذاکرات کرنے پر اعتراض اٹھانے پر ان کا کہنا تھا کہ صورتِ حال بہت پیچیدہ بن گئی ہے، سوات کے اندر مظاہرے ہو رہے ہیں کہ یہ لوگ ہمیں اپنے بیچ قابلِ قبول نہیں ہیں۔

مصطفیٰ نواز نے کہا کہ ”قومی سلامتی کی جن میٹنگز میں میں شریک رہا، ان میں یہ نہیں بتایا گیا کہ ہم نے ان کے ساتھ یہ چیزیں طے کرلی ہیں اور ان کی ری سیٹلمنٹ بھی کر رہے ہیں، لیکن لوگوں نے ری ایکشن دیا۔“

75 سال میں کچھ نہیں بدلا اب کیا بدلے گا

انہوں نے کہا کہ ”ہماری خارجہ پالیسی کی سمت کیا ہے، طالبان نے حکومت اور امریکہ کو بے دخل کیا تو کہا گیا راء اور بھارت نواز حکومت کا خاتمہ ہوا، لیکن اب یہی لوگ دہشتگردی میں ملوث افراد کو معاونت فراہم کر رہے ہیں۔“

اپنی برطرفی پر مصطفیٰ نواز نے شکوہ کیا کہ یہاں پر جب آپ کسی چیز کو ٹھیک کرنے کی نیت سے گفتگو بھی کریں گے تو آپ کو پسند نہیں کیا جائے گا۔

فوج کے غیر سیاسی ہونے کی بات پر انہوں نے کہا کہ سب اداروں کو آئینی کردارتک ہی محدود کرنے کی ضرورت ہے، ففتھ جنریشن وار کے نام پر صحافیوں کو غدار بنا دیا گیا تھا۔

14 پارٹیاں پاؤں پکڑ رہی ہیں ہمیں یہی وزیراعلیٰ منظور ہے

پروگرام کے دوسرے حصے میں شرکت کرنے والے پاکستان تحریک انصاف کے ”ابھی تک“ٗ کے رکن اسمبلی صداقت علی عباسی کا کہنا تھا کہ عمران خان کے مخالفین کو توقع نہیں تھی کہ وہ حکومتیں ختم کردیں گے، 14 پارٹیاں پاؤں پکڑ رہی ہیں کہ ہمیں یہی وزیراعلیٰ منظور ہے آپ اسمبلیاں نہ توڑیں، چوہدری پرویز الہیٰ ہمارا پارٹنر ہے، ہم اور پرویز الہیٰ اسمبلی توڑنے پر متفق ہیں۔

عمران کی سیاست مونس الہٰی کی مٹھی میں

صداقت عباسی کی بات پر ردعمل دیتے ہوئے جمیعت علماء اسلام (ف) کے رہنما حافظ حمد اللہ نے کہا کہ آئین اور اسمبلی توڑنا ڈکٹیٹر شپ کی علامت ہے، اور عمران خان نے جمہوری شخص ہوتے ہوئے دونوں کام کئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے پنجاب کی حکومت سپریم کورٹ کے کندھوں پر بیٹھ کر بنائی ہے، آج عمران خان کی کوئی سیاست نہیں ہے، عمران خان کی سیاست مونس الہٰی کی مٹھی میں ہے، 180 اراکین اسمبلی ان کے ہیں۔

انہوں نے خیبر پختونخوا حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کی حکومت اتنی بے حس ہے کہ سی ٹی ڈی کمپاؤنڈ پر مسلح جنگجوؤں کا حملہ ہوا لیکن ان کو اس کی کوئی فکر نہیں۔

Read Comments