قطر نے اب تک کے سب سے مہنگے فٹبال ورلڈ کپ کے لیے سات اسٹیڈیم تعمیر کئے، جن میں سے ایک مکمل طور پر غائب ہوجائے گا۔
دوحہ کا ”استاد 974“ تاریخ کے سب سے زبردست کھیلوں کی میزبانی کے بعد ریٹائر کردیا جائے گا، ”974“ قطر کا ڈائل کوڈ ہے جبکہ عربی میں اسٹیڈیم کو استاد کہا جاتا ہے۔
منتظمین کا اسٹیڈیم 974 کے بارے میں کہنا ہے کہ اس میں 40,000 سے زیادہ نشستیں ہیں، اور اس کا ڈھانچہ جزوی طور پر ری سائیکلڈ شپنگ کنٹینرز اور اسٹیل سے بنایا گیا ہے۔
قطر کا کہنا ہے کہ ورلڈ کپ کے بعد اسٹیڈیم کو مکمل طور پر ختم کردیا جائے گا اور اس کے حصوں کو ان ممالک میں بھیجا جائے گا جنہیں بنیادی ڈھانچے کی ضرورت ہے۔
لندن میں قائم چیتھم ہاؤس تھنک ٹینک کے ایک ایسوسی ایٹ فیلو کریم ایلگینڈی کہتے ہیں کہ، ”اسے دوبارہ توڑنے کے لیے کی جانے والی ڈیزائننگ پائیدار عمارت کے بنیادی اصولوں میں سے ایک ہے۔“
انہوں نے کہا کہ ”یہ کسی عمارت کی جگہ کی قدرتی بحالی یا اسے کسی اور کام کے لیے دوبارہ استعمال کرنے کی اجازت دیتا ہے۔“
قطر کو عالمی کپ کے لیے 200 بلین ڈالر سے زائد مالیت کے اسٹیڈیم، میٹرو لائنز اور دیگر بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کرنے والے کم تنخواہ والے تارکین وطن کارکنوں کے ساتھ سلوک پر بین الاقوامی تنقید کا سامنا رہا ہے۔
اسٹیڈیم 974 کا نام جیسے کہ پہلے بتایا گیا قطر کے بین الاقوامی ڈائلنگ کوڈ اور اسٹیڈیم کی تعمیر کے لیے استعمال ہونے والے کنٹینرز کی تعداد کے نام پر رکھا گیا ہے، یہ ورلڈ کپ کے لیے بنائی گئی جگہ ہے جو ایئر کنڈیشنڈ نہیں ہے۔
جمعہ کو ہونے والے ایک میچ کے دوران جس میں سوئٹزرلینڈ نے سربیا کو شکست دی تھی، ہوا دیگر مقامات کے مقابلے میں نمایاں طور پر زیادہ مرطوب اور گرم تھی۔
اس اسٹیڈیم نے صرف شام میں ہونے والے میچز کی میزبانی کی ہے، جب درجہ حرارت ٹھنڈا ہوتا ہے۔
اسٹیڈیم 974 اور ورلڈ کپ کے دو دیگر اسٹیڈیمز کو ڈیزائن کرنے والے فین وِک ایریبرین آرکیٹیکٹس کا کہنا ہے کہ اس خیال کا مقصد ”سفید ہاتھی“ کی تعمیر سے گریز کرنا تھا، جو کہ ٹورنامنٹ ختم ہونے کے بعد غیر استعمال شدہ رہ جاتا ہے، جیسا کہ جنوبی افریقہ میں گزشتہ ورلڈ کپ کے بعد ہوا تھا۔
قطر کا کہنا ہے کہ اس نے کھیل ختم ہونے کے بعد دیگر چھ اسٹیڈیموں کے لیے منصوبے تیار کیے ہیں۔ جن کے مطابق بہت سی سیٹیں ہٹا دی جائیں گی۔
کثیر رنگی شپنگ کنٹینرز اسٹیڈیم 974 کی عمارت کے بلاکس کے طور پر استعمال کئے گئے ہیں اور ڈھانچے کے اندرونی حصے میں بیت الخلاء جیسی سہولیات کے لیے بھی استعمال ہوئے ہیں۔
دیو ہیکل لیگو بلاکس کی طرح چمکدار سرخ، پیلے اور نیلے رنگ کے نالیدار اسٹیل کے خانے، سٹیل کی تہوں کے درمیان معلق دکھائی دیتے ہیں۔
قطر نے اس بات کی تفصیل نہیں بتائی کہ ٹورنامنٹ کے بعد اسٹیڈیم کہاں جائے گا یا اسے کب توڑا جائے گا۔
منتظمین نے کہا ہے کہ اسٹیڈیم کو کسی اور جگہ یا ایک سے زیادہ چھوٹے اسٹیڈیم بنانے کے لیے دوبارہ تیار کیا جا سکتا ہے۔