سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کے دعوے کی تردید کردی ہے اور پرویز الٰہی کے ساتھ سابق آرمی چیف جنرل (ر) باجوہ کے متعلق بات کرنے پر کچھ طے نہیں ہوا۔
لاہور میں صحافیوں سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ”حکومت میں رہتے ہوئے جنرل باجوہ کے خلاف بات اس لیے نہیں کی کیونکہ مجھے ڈر تھا کہ مجھ پر بھی آرٹیکل چھ لگا دیں گے۔“
عمران خان نے ایک بار پھر جنرل (ر) باجوہ پر اپنے الزامات دہرائے اور ناکامی کا بھی اعتراف کیا۔ انہوں نے کہاکہ ”جب حکومت میں آیا تو میرا منشور تھا کہ سب کا احتساب ہو لیکن جنرل باجوہ نے مجھے اور میری کابینہ کو کہا کہ آپ احتساب کو چھوڑیں اور معیشت پر توجہ دیں۔ نیب جنرل باجوہ کے زیر اثر تھا جس کی وجہ سے میں کچھ نہیں کر سکا۔ اور میں اس بات کا اعتراف کرتا ہوں کہ یہ میری ناکامی ہے۔“
عمران خان نے جنرل باجوہ پر بھارت نوازی کا ایک نیا الزام بھی عائد کیا۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے حکومت جانے سے تین ماہ پہلے تک تعلقات اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بہت اچھے تھے۔ لیکن پھر خارجہ پالیسی پر ہمارے اختلافات شروع ہوئے۔ ”جنرل باجوہ تو انڈیا کے ساتھ بھی اچھے تعلقات کے حامی تھے لیکن بطور سیاست دان میری پارٹی کا کشمیر پر ایک موقف تھا۔ جس کی وجہ سے ہمارے دور میں زیادہ بات چیت نہیں ہوئی۔“
پرویز الہیٰ کی جانب سے جنرل (ر) باجوہ کو اپنا اور عمران خان کا محسن قرار دیئے جانے اور عمران خان کو تنقید سے باز رہنے کی تلقین کے حوالے سے عمران خان نے کہاکہ میرے خطاب کے بعد بھی وزیر اعلیٰ پنجاب ادھر موجود تھے، پرویز الٰہی صاحب نے ادھر مجھ سے کوئی بات نہیں کی، اس وقت نہیں کہا کہ باجوہ صاحب کے خلاف بات نہیں کرنی چاہیے تھی۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ چوہدری پرویز الٰہی ہمارے اتحادی ہیں ہمارے ساتھ ہیں، ق لیگ اور پی ٹی آئی دو آزاد سیاسی جماعتیں ہیں، ق لیگ آزاد جماعت ہے وہ ن لیگ کے ساتھ مذاکرات کر سکتی ہے۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ق لیگ کی جنرل (ر) باجوہ کے حوالے سے اپنی پالیسی ہے تاہم پی ٹی آئی یہ سمجھتی ہے کہ موجودہ حالات کے ذمہ دار جنرل باجوہ ہیں، نیب جنرل باجوہ کے کنٹرول میں تھا، میری مخالفت کے باوجود انہوں نے سب کو این آراو دیا۔
سفارتی سائفر سے متعلق عمران خان نے کہا کہ امریکا میری حکومت گرانے میں کتنا ذمہ دار ہے کچھ نہیں کہہ سکتا، اسی لئے میں سائیفر کی انکوائری چاہتا تھا۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ پرویز الٰہی نے لکھ کر مجھے اسمبلی توڑنے کی ایڈوائس دے دی ہے، جمعے کو اسمبلی تحلیل کرنے کی ایڈوائس گورنر کو بھیج دوں گا، البتہ ایک ہفتے کا وقت اس لئے دیا کہ حکمرانوں کو ہوش آ جائے۔
عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ مجھے یہ بھی خبر مل رہی ہے کہ یہ لوگ مل کر الیکشن کمیشن کے ساتھ ایک سے ڈیڑھ سال تک مزید تاخیر سے الیکشن کروائیں گے۔
عمران خان نے ملک میں دہشتگردی کے بڑھے واقعات کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ نئی افغان حکومت آئی تو قومی سلامتی اجلاس بلایا جس میں افغان صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا، اس کے بعد ہماری حکومت گرادی گئی اور جنہیں لایا گیا وہ صورتحال سے نمٹنےکی صلاحیت نہیں رکھتے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملاکنڈ، وزیرستان کے سرحدی علاقوں میں مسائل نےسر اٹھایا، ہم نے اربوں روپے لگا کر سرحد پر باڑ لگائی، پاکستان میں سب کچھ بے قابو ہو رہا ہے مگر وزیر خارجہ دنیا گھومنے میں مصروف ہیں، انہیں سب سے پہلے افغانستان جانا چاہئے تھا۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کا کہنا تھا کہ جنرل ریٹائرڈ باجوہ کے عمران خان پر بہت احسانات ہیں، احسان فراموشی نہ کی جائے، اب اگر کوئی بات کی گئی تو سب سے پہلے میں بولوں گا اور میری ساری پارٹی بولے گی۔