پاکستان میں ٹویوٹا برانڈ آٹو موبائلز کی اسمبلر انڈس موٹر کمپنی (آئی ایم سی) نے اعلان کیا ہے کہ وہ درآمدات کی منظوری سے متعلق تاخیر کی وجہ سے 20 دسمبر سے 30 دسمبر تک اپنا پروڈکشن پلانٹ مکمل طور پر بند کردے گی۔
کار ساز کمپنی نے پیر کو پاکستان اسٹاک ایکسچینج (PSX) کو بھیجے گئے نوٹس میں بتایا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان (SBP) نے مئی میں ایک سرکلر کے ذریعے آٹو سیکٹر کے لیے کمپلیٹلی ناکڈ ڈاؤن (CKD) کٹس اور مسافر کاروں کے اجزاء (ایچ ایس کوڈ 8703 زمرہ) کی درآمد کے لیے پیشگی منظوری حاصل کرنے کے لیے ایک طریقہ کار متعارف کرایا تھا۔
”تاہم، کمپنی اور اس کے وینڈرز کے لیے مذکورہ بالا منظوریوں میں تاخیر نے کمپنی کے خام مال اور اجزاء کے لیے درآمد اور کنسائنمنٹس کی منظوری میں رکاوٹیں پیدا کی ہیں۔“
کمپنی نے نوٹس میں کہا کہ، ”اس کے نتیجے میں انوینٹری کی سطحیں ناکافی ہیں اور اسی وجہ سے سپلائی چین اور پیداواری سرگرمیوں پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔“
کمپنی نے مزید کہا کہ وہ اپنی پیداواری سرگرمیاں جاری رکھنے سے قاصر ہے۔
”مذکورہ بالا وجوہات کی روشنی میں، کمپنی نے 20 دسمبر 2022 سے 30 دسمبر 2022 تک (دونوں دن سمیت) اپنے پروڈکشن پلانٹ کو مکمل طور پر بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔“
پاکستان کی آٹو انڈسٹری جو درآمدات پر بہت زیادہ انحصار کرتی ہے، شرح مبادلہ کے بحران میں پھنس گئی ہے، کیونکہ اسٹیٹ بینک نے روپے کی بے قدری کے بعد لیٹرز آف کریڈٹ (LCs) کھولنے پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔
پچھلے مہینے، آئی ایم سی کے حکام نے ایک کارپوریٹ بریفنگ سیشن میں کہا تھا کہ مرکزی بینک کی طرف سے درآمدی پابندیاں عائد کی گئی ہیں اور روپے کی مسلسل گراوٹ ملک کے آٹو سیکٹر کو نقصان پہنچا رہی ہے۔
اس وقت حکام کا کہنا تھا کہ روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے پیداواری لاگت میں اضافے کا بوجھ انڈسٹری کو برداشت کرنا پڑ رہا ہے، جب کہ بلند شرح سود اور گاڑیوں پر بڑھے ہوئے ڈیوٹیز اور ٹیکسوں کے درمیان معاشی بدحالی کی وجہ سے طلب میں کمی آئی ہے۔
انہوں نے درآمدی پابندیوں کو ہٹانے کا مطالبہ کیا کیونکہ ان کا کہنا تھا کہ آٹو سیکٹر کل درآمدی بل کا صرف 3 فیصد پر مشتمل ہے۔
اگست میں، آئی ایم سی نے یکم ستمبر 2022 سے 16 ستمبر 2022 تک اپنا پروڈکشن پلانٹ عارضی طور پر بند کرنے کا اعلان بھی کیا تھا۔