سندھ ہائی کورٹ میں حکومت سندھ کی جانب سے پرندوں کے شکار پر پابندی کے معاملے پر سماعت ہوئی، جس میں عدالت نے پرندوں کے شکار کی اجازت دینے کے سنگل بینچ کے حکم کے خلاف سندھ حکومت کی اپیل مسترد کردی۔
دورانِ سماعت ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل (اے اے جی) سندھ شہریار مہر نے کہا کہ غیر معمولی صورت حال کے باعث شکار پر پابندی لگائی گئی ہے۔
جس پر جسٹس عقیل عباسی نے کہا کہ جس دن سے ملک بنا ہے ہر دن غیر معمولی صورت حال ہوتی ہے، روز یہی سنتے ہیں غیر معمولی صورت حال پیدا ہوگئی ہے۔
اے اے جی نے کہا کہ قدرتی آفات کو تو انسان نہیں روک سکتا۔
جسٹس عقیل عباسی نے ایڈشنل ویڈووکیٹ جنرل کو جواب دیا کہ اب ہمیں مجبور نہ کریں ورنہ ہم بھی بتادیں گے کہ کتنی قدرتی تھی اور کتنی اپنی پیدا کردہ، ہم بھی یہیں رہتے ہیں سب جانتے ہیں ہمیں بھی انفارمیشن ملتی رہتی ہے.
پرائیویٹ ہنٹنگ اینڈ بریڈنگ فارمز کے وکیل کا کہنا تھا کہ پرائیویٹ زمینوں اور فارمز پر پرندوں کے شکار پر پابندی غیر قانونی ہے۔
اے اے جی شہریار مہر کا کہنا تھا کہ اس دفعہ مہاجر پرندوں کی تعداد بھی بہت ذیادہ ہے، پرندے اس سیزن میں زیادہ آگئے ہیں۔
جسٹس عقیل عباسی نے کہا پرندے زیادہ آگئے ہیں، سیزن اچھا آجائے گا، یہ لالچ آگئی ہے سرکار کو۔
سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ پرندوں کو شکار سے بچانا ہے، وائلڈ لائف کو بچانے کیلئے شکار پر پابندی لگائی گئی۔
جس پر عدالت نے کہا کہ انسانوں کو تو آپ بچا نہیں سکتے پرندوں کی بات کرتے ہیں، اتنے ہی مخلص ہیں تو لائسنس منسوخ کردیں سب کے۔
دو رکنی بینچ نے سنگل بینچ کا حکم برقرار رکھنے کا حکم دے دیا۔
ایک رکنی بینچ نے پرندوں کے شکار پر پابندی کا نوٹیفیکیشن معطل کردیا تھا۔
سندھ حکومت نے نومبر میں پرندوں کے شکار پر پابندی کا نوٹیفیکیشن جاری کیا تھا۔ تاہم سنگل بینچ نے نوٹیفیکیشن معطل کردیا تھا۔
سرکاری وکیل کا مزید کہنا تھا کہ سیلاب کی وجہ سے غیر معمولی صورت حال ہے، جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہ کہ چھ ماہ ہوگئے سیلاب کو اور خوفناک بیماریاں پھیلی ہوئی ہیں آپ روک سکے کچھ؟ ڈیزاسٹر کے نام پر پچاس پچاس لوگوں کے دورے کیے جارہے ہیں وفاق میں بھی صوبے میں بھی، بظاہر اس سال پابندی کا جواز نہیں رواں سال تو افزائش ہوچکی ہے۔
ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل نے کہا کہ ابھی تک سیلاب کا پانی موجود ہے افزائش متاثر ہوگی۔
عدالت نے ریمارکس دئے کہ سیلاب کا فنڈ مل گیا سارا یا باقی ہے ؟ جب تک سارا پیسہ نہیں مل جاتا پانی کھڑا رہے گا، پیسہ آئے گا اور متعلقہ جگہوں تک پہنچ جائے گا پھر پانی ختم ہوجائے گا۔