پنجاب کی سیاست کے سمندر میں بڑا بھنور پیدا ہوگیا، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور مسلم لیگ (ق) کے درمیان سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کے حوالے سے اختلافات کھل کر سامنے آگئے۔
وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کا کہنا ہے کہ جنرل ریٹائرڈ باجوہ کے عمران خان پر بہت احسانات ہیں، احسان فراموشی نہ کی جائے، اب اگر کوئی بات کی گئی تو سب سے پہلے میں بولوں گا اور میری ساری پارٹی بولے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ باجوہ ہمارے محسن ہیں، محسنوں کے خلاف بات نہیں کرنی چاہیے۔
چوہدری پرویزالہٰی نے عمران خان کے محسن اور دوست جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ہمارے ساتھ بہت زیادتیاں کیں، ہمیں جیل کے اندر کرنے کی کوشش کی، وہ ہمارے خلاف تھے۔
پرویز الہٰی کہتے ہیں کہ میں نے قمر باجوہ کو فیض حمید کے بارے میں بتایا، تو فیض حمید نے کہا کہ عمران خان کا حکم ہے۔ عمران خان تو مونس الہٰی کو ساتھ ہی نہیں بٹھاتے تھے، اس کے باوجود ہم نے عمران خان کا بھرپور ساتھ دیا۔ جب عمران خان نے کہا کہ اسمبلی توڑ دو تو ہم نے فوراً حامی بھر لی۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے شکوہ کیا کہ میں نے کہا باجوہ صاحب کے خلاف بات نہیں کرنی، عمران خان نے مجھے ساتھ بٹھا کر باجوہ صاحب کو برا بھلا کہا، باجوہ صاحب انہیں کہاں سے کہاں اٹھا کر لے گئے، یہ اپنے آپ کو کیا سمجھتے ہیں، یہ کوئی اوتار ہیں؟ انہوں نے مذاق بنالیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ”چیمہ اور اس کی بیگم منہ اٹھا کر جو مرضی آئے بولنا شروع ہوجاتے ہیں، یہ اپنی اوقات میں رہیں، اب کوئی بندہ نہیں بولے گا۔“
پرویز الہٰی نے کہا کہ ہم عمران خان اور پی ٹی آئی کے مخالف نہیں ساتھی ہیں لیکن اپنے محسنوں کو فراموش نہیں کرسکتے۔