چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی طرف سے پنجاب اورخیبرپختونخواہ اسمبلیاں تحلیل کرنے کا اعلان آج سے 22 روز قبل 26 نومبر کو راولپنڈی پاور شومیں کیا گیا تھا، مگراس پرعملدرآمد کےلئے انہیں پنجاب میں اپنے اتحادی ق لیگ کے وزیراعلٰی چوہدری پرویز الہٰی اوران کے صاحبزادے مونس الہٰی سے طویل مشاورت کے عمل سے گذرنا پڑا۔
وہ چند روز قبل ایک بار پھر یہ اعلان تو کر بیٹھے کہ اب 17 دسمبر کو اسمبلیاں تحلیل کرنے کی تاریخ دیں گے، مگر پرویزالہٰی اورمونس الہٰی کے ساتھ عمران کے معاملات آخری لمحات تک طے نہیں پارہے۔
مسلم لیگ ق کے ذرائع کا کہنا ہے کہ چونکہ انکی جماعت تحریک انصاف کے ساتھ پنجاب میں عارضی رشتے میں بندھی ہے اس لئے پہلے انہوں نے آئندہ انتخابات میں چیئرمین عمران خان کے ساتھ نہ صرف اپنے حصے کا فارمولہ طے کرنا ہے بلکہ اپنی جماعت کے سیاسی مستقبل کو محفوظ بھی بنانا ہے۔
تحریک انصاف کے ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب کے اتحادی وزیراعلٰی پرویز الہٰی کے تاخیری حربوں سے عمران خان کی تحریک اور بیانیے کو نقصان ہوا ہے، اب وہ چاہتے ہیں کہ بڑے حدف کےلئے عمران کو ان اتحادیوں کے بارے جلد فیصلہ کرنا ہوگا۔
ذرائع کے مطابق پرویز الہٰی چاہتے ہیں کہ عمران خان کم از کم مارچ تک پنجاب حکومت کو برقرار رکھیں تو وہ پنجاب بھر میں تقسیم کئے گئے ترقیاتی بجٹ کو استعمال کرسکیں، ورنہ وہ ان حلقوں میں سیاسی ثمرات سے محروم ہوجائیں گے۔ان کی دوسری خواہش ہے کہ تحریک انصاف اگر مقررہ مدت سے پہلے اسمبلی تحلیل کرکے انہیں وزارت اعلٰی جیسے اہم عہدے سے محروم کرنا چاہتی ہے تو وہ آئندہ انتخابات میں بطور اتحادی وزارت اعلٰی دوبارہ ق لیگ کو دینے کا وعدہ کریں۔ تیسرا آپشن عمران کو یہ دیا گیا کہ وہ آئندہ انتخابات میں پنجاب کے کم از کم 30 حلقوں میں انکے امیدواروں کو ٹکٹ دیں۔ تحریک انصاف کے ذرائع کے مطابق ق لیگ کے سائز کے مطابق 30 حلقے بہت زیادہ ہیں اور تحریک انصاف آئندہ انتخابات میں اتحادیوں کا تلخ تجربہ دوبارہ نہیں دہرانا چاہتی۔
اس مرحلے میں ذرائع کے مطابق پرویز الہٰی آصف علی زرداری کے ذریعے مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف سے لندن میں رابطہ بھی کرچکے ہیں، تاکہ اگر انہیں وہاں سے بہتر سیاسی پیکیج ملتا ہے تو ن لیگ اور پیپلزپارٹی سے اتحاد کرکے پنجاب میں باقی مدت کےلئے وزیراعلٰی رہ سکتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق پرویزالہٰی نے گذشتہ رات اچانک راولپنڈی جاکر بھی کچھ اہم شخصیات سے خفیہ ملاقات کی ہے، جہاں سے عمران خان کے ساتھ چلنے یا نہ چلنے کا حتمی مشورہ لیا گیا ہے۔ یہ رابطہ پی ڈی ایم کی حکومت کے کسی نمائندے سے ہوا ہے یا کسی اور طاقت سے، اس بارے میں کوئی حتمی معلومات سامنے نہیں آئیں۔
تحریک انصاف کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اس بات کا فیصلہ آج ہونے والی پیش رفت میں ہوجائے گا۔ عمران خان بھی ق لیگ کے ساتھ مستقبل میں چلنے یا نہ چلنے کا فیصلہ کرلیں گے۔ اگر عمران خان نے اسمبلیوں کی تحلیل کا حتمی اعلان کردیا تو یہ واضح ہوجائے گا کہ تحریک انصاف اور قاف لیگ نے مستقبل میں ایک ساتھ چلنے کا معاہدہ کرلیا ہے، اور اگر آج کپتان کو پنجاب اسمبلی کی تحلیل کی تاریخ موخر کرنا پڑی تو واضح ہوجائے گا کہ قاف لیگ سے اتحاد چند دنوں کی بات ہے۔
اس لئے سیاسی حلقوں کی نظراس بات پر ہے کہ آج عمران خان کے اعلان سے صوبائی اسمبلیوں کی تحلیل اور ق لیگ کے سیاسی مستقبل کا فیصلہ بھی ہوجائے گا۔