تھائی لینڈ میں آج جمعہ 16 دسمبر کو 44 سالہ شہزادی بجراکیتیابھا کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کی گئی ہے، جن کی حالت رواں ہفتے کے آغازمیں دل کے مرض کے باعث بگڑ گئی تھی۔
گزشتہ روز محل کے ذرائع کا کہنا تھا کہ شہزادی کی حالت قدرے مستحکم ہوگئی ہے تاہم اس حوالے سے کوئی باضابطہ تفصیلات فراہم نہیں کی گئی ہیں۔
روئٹرز کی خبر کے مطابق قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ شہزادی کی حالت خاصی سنگین ہے۔
شہزادی اپنے پالتو کتوں کو تربیت دیتے ہوئے گر گئی تھیں جس کے بعد انہیں فوری طور پر ایک ہیلی کاپٹر کے ذریعے پاک چونگ نانا ہسپتال پہنچایا گیا، جہاں طبی ماہرین نے انہیں ابتدائی طبی امداد دی۔
تھائی لینڈ سے موصول رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ حالت قدرے مستحکم ہونے کے بعد شہزادی بجراکیتیابھا کو ہوائی جہاز سے کنگ چولانگکورن کے پاس لے جایا گیا۔
وزیر اعظم پریوتھ چان اوچا اور بہت سے سینئر عہدیداروں، سیاست دانوں اور مذہبی رہنماؤں نے بھی اسپتال کا دورہ کیا۔
شہزادی بجرکتیابھا بادشاہ کی پہلی اہلیہ شہزادی سومسوالی سے ان کی سب سے بڑی اولاد ہیں۔ انہیں حال ہی میں بادشاہ کے ذاتی محافظوں میں سے ایک سینئر افسر بنایا گیا تھا۔
اگرچہ بادشاہ وجیرالونگ کورن نے ابھی تک باضابطہ طور پر تخت کے وارث کا نام نہیں لیا ہے، لیکن بہت سے لوگ شہزادی کو ایک قابل جانشین کے طور پر دیکھتے ہیں۔ وہ 1924 کے محل کے قانون کی جانشینی کے تحت تخت پربیٹھنے کی اہل اور بادشاہ کے 3 بچوں میں سے رسمی لقب رکھتی ہیں۔
شہزادی بجراکیتیابھا نے دو امریکی یونیورسٹیوں سے قانون میں پوسٹ گریجویٹ ڈگریاں حاصل کررکھی ہیں۔
کہا جاتا ہے کہ وہ تھائی لینڈ میں تعزیری اصلاحات کی حامی ہیں۔ انہیں 2012 سے 2014 تک آسٹریا میں تھائی لینڈ کی سفیر نامزد کیا گیا تھا۔