ایک طرف عمران خان کہتے ہیں کہ جنرل (ر) باجوہ نے این آر ٹو دے کر سب سے بڑا ظلم کیا تو دوسری جانب عمران خان کے مخالفین کا کہنا ہے کہ جنرل (ر) باجوہ نے عمران خان کو اقتدار میں لاکر سب سے بڑا ظلم کیا۔
ان خیالات کا اظہار سینئیر تجزیہ کار رضا رومی نے آج نیوز کے پروگرام ”فیصلہ آپ کا“ میں کیا اور ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ شومئی قسمت جن کیلئے جنرل باجوہ اور جنرل فیض صاحب نے 2018 کا انتخاب پورا مینیج کیا وہ اب انہیں ہی برا بھلا کہہ رہے ہیں۔
’اسٹبلشمنٹ کی بیساکھیاں نکل جائیں تو صدمہ بھی ہوتا ہے اور تکلیف بھی‘
رضا رومی نے سینئیر اینکر اور پروگرام کی میزبان عاصمہ شیرازی کے سوالات کے جواب میں کہا کہ عمران خان کو امید تھی کہ مارچ اپریل میں جنرل باجوہ ان کی مدد کریں گے اور دوبارہ اقتدار میں لے کر آئیں گے۔ لیکن جب اسٹبلشمنٹ کی بیساکھیاں نکل جائیں تو صدمہ بھی ہوتا ہے اور تکلیف بھی۔
سیاست میں فوج کے کردار پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ”بات یہ ہونی چاہئیے کہ کوئی بھی جنرل ہو ایکس وائی زیڈ، ہمیں اس سے غرض نہیں ہے۔ ان کا یہ رول ہی نہیں ہونا چاہئیے کہ کون پاور میں آئے گا، الیکشن کیسے ہوں گے کون مینیج ہوگا، کس پارٹی کو توڑ دو، کس کو اندر کردو، کس کو نااہل کردو۔“
’ہو سکتا ہے جنرل فیض اپنی پارٹی بنا لیں‘
جنرل فیض کی ویڈیو کا حوالہ دیتے ہوئے جب سوال کیا گیا تو اسلام آباد ہائیکورٹ بار کے صدر شعیب شاہین کا کہنا تھا کہ اگر جنرل فیض دو سال بعد سیاست میں آنا چاہیں آئین پابندی نہیں لگاتا، ہو سکتا ہے وہ اپنی پارٹی بنا لیں۔
انہوں نے کہا کہ ”عسکری پارٹی بھی تو ہوسکتی ہے نا، اب فوج اے پولیٹیکل (غیر سیاسی) ہوچکی ہے۔“
شعیب شاہین نے مزید کہا کہ ”بجائے اس کے کہ یہ ملکی سیاست میں اس طرح گھسیں کہ سرونگ جنرل آکر پارلیمنٹ کو ڈکٹیٹ کرے یا ایگزیکیوٹیو کو ڈکٹیٹ کرے، تو بہتر ہے کہ یہ عسکری پارٹی کے نام سے پارٹی بنائیں۔“
پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما مولا بخش چانڈیو کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ پاکستان کی سیاست میں ہمیشہ ہی سے فوج کا کردار رہا ہے، یہ بھٹو صاحب کا حال بھول جاتے ہیں، اِن کے ساتھ تو کچھ بھی نہیں ہوا، اُن کے تو پورے گھر کو ختم کردیا گیا۔
مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ ”سب سے بڑا ظلم تو یہ ہے کہ باجوہ صاحب نے عمران خان کو لائے، انہوں نے عمران خان کو بنایا۔“
پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ جس طرح یہ آصف زرداری کی ہمشیرہ کا نام لیتے ہیں، یہ تو مکافات عمل ہے کہ عمران خان کی بیگم کا نام آرہا ہے۔
’آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا‘
اسمبلیاں تحلیل کرنے کے امکان پر ان کا کہنا تھا کہ آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا، اسمبلیاں عمران خان کی بیساکھیاں ہیں باقی جو یہ چل رہے ہیں وہ بھی نہیں چل سکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اسمبلیاں ٹوٹیں تو دونوں صوبوں میں ہم بائی الکیشن کرائیں گے، جس کی آئین میں گنجائش ہے۔
مولا بخش چانڈیو نے مذاکرات کے امکان پر کہا کہ آپ سیاست دان ہیں پولیٹکل حکومت سے بات چیت کریں، عمران خان دھونس دھمکی سے اپنی بات نہیں منوا سکتے۔ چار مہینے ہوگئے عمران خان کہہ رہے ہیں سب سے بات کروں گا لیکن ان چوروں سے بات نہیں کروں گا، تو اب کیوں حکومت سے کیوں منتیں کیوں کررہے ہیں۔
’پرویز الہٰی ، عمران خان میں واضح اختلاف‘
لاہور میں ہونے والی سیاسی گہما گہمی اور زمان پارک میں لگی آنیوں جانیوں پر رضا رومی کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہیٰ اور عمران خان کے درمیان اختلاف بہت واضح ہے، پرویز الہیٰ عوامی طور پر کہہ چکے ہیں کہ مارچ سے پہلے ان کا الیکشن یا اسمبلیاں توڑنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
’عمران خان کو گرفتار نہ کیا جائے تو وہ اسمبلی میں آجائیں‘
انہوں نے کہا کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی، عمران خان اور حکومت کے درمیان اسی موضوع کے آس پاس گفتگو ہو رہی ہے کہ عمران خان کو گرفتار نہ کیا جائے تو وہ اسمبلی میں آجائیں گے۔
رضا رومی کہتے ہیں کہ پہلے توشہ خانہ اور اب اسلام آباد ہائیکورٹ میں مبینہ صاحبزادی کو ڈکلئیر نہ کرنے کا معاملہ سامنے آنے پر عمران خان کو دکھ رہا ہے کہ گھیرا تنگ ہو رہا ہے اور حالات اب کس ڈگر پر جا رہے ہیں۔
’دماغی توازن خراب‘
پروگرام کے آخر میں مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ جب سے انگلی چھوٹی ہے خان صاحب کا دماغی توازن بگڑ گیا ہے، آج کہتے ہیں خدا کے واسطے الیکشن کروا دو، کسے کہہ رہے ہیں اب یہ؟