Aaj Logo

اپ ڈیٹ 15 دسمبر 2022 09:31pm

حکومت روس سے کوئی رعایتی تیل کی خریداری نہیں کر رہی، وزیر خارجہ

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ پاکستان رعیاتی داموں پر روس سے تیل کی خریداری نہیں کر رہا۔

امریکی نشریاتی ادارے کو دیئے گئے انٹرویو میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ہم کسی بھی رعایتی توانائی کا تعاقب کر رہے اور نہ ہی اسے حاصل کر رہے ہیں۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہمیں انتہائی مشکل معاشی صورتحال، افراط زر، ایندھن کی قیمتوں کا سامنا ہے، لیکن توانائی کے عدم تحفظ کے پیش نظر ہم اپنے علاقوں کو وسعت دینے کے لیے مختلف راستے تلاش کر رہے ہیں جہاں سے ہم اپنی توانائی حاصل کرسکتے ہیں، ہمیں روس سے جو بھی توانائی ملتی ہے اسے ترقی دینے میں کافی وقت لگے گا۔

خیال رہے کہ گزشتہ دنوں وزیرمملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک نے دورہ روس کے بعد اپنی پریس کانفرنس میں اعلان کیا تھا کہ روس کی جانب سے پاکستان کو دنیا سے 10 فیصد کم پر خام تیل دینے سمیت رعایتی نرخوں پر ڈیزل اور پیٹرول بھی دیا جائے گا۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان اور امریکا دو طرفہ تعلقات میں ایک مثبت سمت کی جانب بڑھ رہے ہیں، ماضی میں ہمارا تعاون دہشت گردی کے خلاف جنگ کے تناظر میں بہت تنگ اور مخصوص تھا تاہم اب ہم ایک وسیع البنیاد شراکت داری قائم کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور امریکا بہت سے شعبوں میں تعاون کر رہے ہیں جو ایک اچھی علامت ہے، ہمیں انتہائی مشکل معاشی صورتحال، افراط زر، ایندھن کی قیمتوں کا سامنا ہے۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ میں سمجھتا ہوں پاکستان اور امریکا کے لئے یہ بات سب سے زیادہ اہم ہے ہم ایسے شعبے تلاش کریں جن میں دونوں ممالک مشترکہ کام کرنے پر متفق ہوں، البتہ ہم ماحولیات اور صحت پر مل کر کام جب کہ خواتین کے لیے کاروباری اور اقتصادی مواقع تلاش کررہے ہیں۔

بلاول بھٹو نے چین کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ چین ہمارا پڑوسی ملک ہے، اس کے ساتھ ہماری ایک طویل تاریخ ہے اور دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی شعبہ سمیت دیگر شعبوں میں ہمارا بہت تعاون ہے۔

انہوں نے پاک امریکا تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کے ساتھ ہمارا تاریخی رشتہ ہے جو 1950 کی دہائی سے قائم ہے اور ہم نے تاریخ کے دوران شراکت داری کی ہے، جب بھی امریکا اور پاکستان نے مل کر کام کیا ہم نے بڑی کامیابیاں حاصل کیں اور جب بھی ہمارے درمیان کوئی فاصلہ پیدا ہوا ہم نے اس سے نقصان اٹھایا۔

چیئرمین پی پی کا کہنا تھا کہ میں سمجھتا ہوں امریکا اور پاکستان کے لئے ممکن ہے کہ دونوں چین کے ساتھ مشغول رہیں۔

عمران خان انتخابات میں کامیابی حاصل نہیں کرسکتے

پاکستان کے آئندہ سیاسی منظر نامے کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر بلاول بھٹو نے کہا کہ عمران خان انتخابات میں کامیابی حاصل نہیں کرسکتے، ہم نے انہیں تحریک عدم اعتماد کے ذریعے ہٹایا، یہ پہلا موقع ہے جب جمہوری آئینی طریقہ کار کے ذریعے کسی وزیر اعظم کو پارلیمنٹ سے ہٹایا گیا ہو۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ سوشل میڈیا کے ذریعے عمران خان کی مقبولیت کے بارے میں ایک غلط تاثر پیش کیا گیا، ان کی اپنی نشستوں پر ضمنی انتخابات جیتنے کو پاکستان بھر میں ان کی مقبولیت کے جھوٹے ثبوت کے طور پر پیش کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ دہائی میں پاکستان کی جمہوری کامیابی یہ ہے ہمارے پاس ایک کے بعد دوسری پارلیمنٹ اپنی پانچ سالہ مدت پوری کرتی رہی، ہمارے پاس 2007 سے 2013 تک حکومت رہی، اس پارلیمنٹ نے اپنی مدت پوری کی اور پُر امن طریقے سے اقتدار اگلی پارلیمنٹ کو منتقل کیا۔

ایک سوال کے جواب میں وزیر خارجہ نے کہا کہ دنیا کو افغانستان کے ساتھ مشغول کرنے کی وکالت بالکل درست ہے، ہمیں ماضی کی غلطیوں کو نہیں دہرانا چاہیے، افغانستان کو سرد جنگ کے جہاد کے بعد چھوڑ دیا گیا جس کے باعث ہمیں مزید پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا، لہٰذا ہمارا اصرار ہے نہ صرف پاکستان بلکہ عالمی برادری کو افغانستان کے ساتھ بات چیت کرنی چاہیے۔

پی پی چیئیرمین کا کہنا تھا کہ ہمیں فخر ہے پاکستان نے پہلی مسلمان خاتون کو وزیر اعظم منتخب کیا، یہ ہمارے لیے مثالیں ہیں، افغانستان کے تناظر میں ہم افغان لڑکیوں کو بھی ایسا کرنے کی ترغیب دیتے ہیں اور یہ وہ عہد ہے جو انہوں نے بین الاقوامی برادری، اپنے عوام کے ساتھ کیا ہے۔

انہوں نے توقع ظاہر کی کہ افغانستان کی حکومت لڑکیوں کی تعلیم اور اپنے دیگر وعدے پورے کرے گی، اسی وجہ سے ہم اسے ان کے ساتھ یہ معاملات اٹھاتے رہتے ہیں، ہم اس حقیقت کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں افغانستان میں لڑکیوں کے لیے پرائمری تعلیم کی اجازت ہے اور ہم اس دن کے منتظر ہیں جب افغانستان میں لڑکیوں کے لیے ثانوی تعلیم کی بھی اجازت ہوگی۔

Read Comments