ضلع کندھ کوٹ کشمور سمیت پورے سندھ میں بارشوں و سیلاب میں ہونیوالے نقصانات کے پیش نظر سندھ گورنمنٹ کے تعاون سے نجی این جی اوز دی رائزک فائونڈیشن کی جانب سے حالیہ بارشوں سے متاثرین کی مویشیوں کو خوراک لیے مفت چارہ فراہم کرنے کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے۔
ضلع کندھ کوٹ کشمور میں چار ڈسٹریبوشن سینٹرز قائم کرکے متاثرین علاقوں کی سروے کے لیے ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں۔
اس حوالے سے نجی این جی او کے ضلع انچارج گل محمد منگی نے آج نیوز کو بتایا کہ دی رائزک فائونڈیشن کی جانب سے سندھ گورنمنٹ کے تعاون سے بارشوں میں بھوک سے مرنے والے مویشیوں کو زندگی دینے کے لیے خصوصی ریلیف کی فراہمی کی جارہی ہے، کندھ کوٹ میں گولیمار سینٹر، کشمور فوڈ گدام سینٹر جبکہ تنگوانی اور کرم پور سمیت چار سینٹرز قائم ہیں۔
ڈپٹی کمشنر منور علی مٹھیانی، تینوں تحصیلوں کے اسسٹنٹ کمشنرز اور لائیو اسٹاک کے ڈپٹی ڈائریکٹر کی زیر نگرانی سروے کے بعد متاثرہ شخص کو ٹوکن دیا جاتا ہے، اس ٹوکن پر ان کی مویشیوں کے لیے مفت چارہ ہم دیتے ہیں، ایک ماہ کے دوران 15 ہزار لوگوں کو چالیس ہزار مویشیوں کی خوراک دے چکے ہیں، تخمینی لاگت کی بات کی جائے تو کم سے کم 6 کروڑ تک خوراک کی رقم بنتی ہے، جبکہ سلسلہ تاحال بھی چل رہا ہے۔
اسسٹنٹ فیلڈ انچارج غفار گل منگی نے بتایا کہ اس ریلیف میں جو سروے ضلع کے افسران فراہم کرتے ہیں، مویشیوں کا چارہ فی کس شخص کو پانچ بورے دیئے جاتے ہیں۔
ڈپٹی کمشنر منور علی مٹھیانی کے مطابق ضلع کشمور میں سیلاب سے 32 افراد ہلاک ہوئے، جبکہ ایک لاکھ سے زائد جانور مر گئے، مال مویشیاں بھوک پیاس سے مرنے لگی تھیں- مگر سندھ گورنمنٹ نے مویشیوں کی خوراک کی فراہمی کو یقینی بنا کر کیلئے رائزک فائونڈیشن کے تعاون سے مویشیوں کو خوراک فراہم کرنے کا عمل جاری رکھا ہوا ہے۔
سماجی ورکرز گل محمد منگی اور غفار گل منگی نے مل کر شفافیت کے ساتھ چارہ لوگوں تک فراہم کر رہے ہیں، جو کہ قابل تعریف ہے، گورنمٹ کی جانب سے مکمل تعاون کیا جارہا ہے۔ تینوں تحصیلوں کے اسسٹنٹ کمشنرز کو یہ ٹاسک دیا گیا ہے کہ وہ سروے کے بنیاد پر ٹوکن بنا کر لوگوں کی مویشیوں کی خوراک فراہم کریں۔
سیلاب کے نقصانات پر سندھ گورنمینٹ اور نجی این اوز کے تعاون سے مویشیوں کی خوراک کو یقینی تو بنایا جارہا ہے، مگر نقصانات کے پیش نذر متاثرہ علاقوں میں لاکھوں کی تعداد میں جانور اب بھی بھوک سے بیمار ہورہے ہیں- اس طرح جانوروں کی خوراک کا سلسلہ جاری رکھا جائے تاکہ متاثرہ علاقوں کے مویشی بھوک کی قلت کا سامنا نہ کرسکیں۔