ٹرانس جینڈرایکٹ کی مخالفت کر نے والی فیشن ڈیزائنرماریہ بی نے ایک بار پھراس ایکٹ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اصل ایکٹ ہائی جیک کرلیا گیا۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں شریک ماریہ بی نے کہاکہ ٹرانس جینڈر ایکٹ درحقیقت انٹرسیکس ایکٹ تھا جو ہائی جیک ہوگیا۔ یہ ’می ٹو‘ مہم والی صورتحال ہے۔
ماریہ بی کے مطابق ٹرانس جینڈرایکٹ کے معاملے میں خواجہ سراکمیونٹی جن کے لیے بالآخر کوئی کام ہورہا تھا وہ ختم ہوگیا تو میں نے اورچند دوستوں نے اس کے خلاف آواز اٹھائی۔
انہوں نے کہا کہ خواہش ہے 70 سال بعد اگرآج انٹرسیکس کمیونٹی کیلئے کوئی رائٹس کی بات کررہا ہے تو انہیں پلیزحقوق دے دیں لیکن یہ ایکٹ پڑھ کر اندازہوا کہ یہ تو کوئی اور ہی ایجنڈا ہے۔
فیشن ڈیزائنرنے بتایا کہ وہ جماعت اسلامی کے سینیٹرمشتاق احمد اورراجہ ضیاء الحق کے ستاھ مل کر آگہی پھیلا رہی ہیں کہ پہلے انٹرسیکس کمیونٹی کی بات کریں ، انہیں حقوق دیں پھرٹرانس جینڈرکی بات بھی کرلیں گے۔
ماریہ بی نے ٹرانس جینڈر ایکٹ کی شق کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس کے تحت کوئی مکمل عورت کہہ سکتی ہے کہ میں خود کو مرد محسوس کرتا ہوں تو کل کو وہ نادرا کے پاس جا کر نیا شناختی کارڈ بنوا سکتی ہے کیونکہ اسے ایسا محسوس ہوتا ہے۔ اس میں بائیولوجیکل کچھ تبدیل نہیں کرنا بس آپ کو محسوس ہوتا پے تو آپ شناخت بدل سکتے ہیں۔
اس قانون میں ٹرانس جینڈرکی تعریف کرتے ہوئے انہیں 3 اقسام انٹرسیکس(پیدائشی مخنث افراد )، خنثہ (درمیانی جنس یا پیدائشی جنسی ابہام رکھنے والے / جنسی اعضاء میں طبی ترامیم کروانے والے ) اورٹرانس جینڈر ( مرد یا عورت) میں تقسیم کیا گیا ہے۔
ٹرانس جینڈرکواپنی جنسی / صنفی شناخت اُس شناخت کے مُطابق نادرا یا دیگرحکومتی اداروں میں درج کروانے کا حق ہوگا جو وہ خود کوتصورکرتا ہے ۔ ہرٹرانس جینڈر 18 سال کی عُمرکا ہونے پرذاتی تصورکی ہوئی شناخت کے مُطابق شناختی کارڈ ، پاسپورٹ یا ڈرائیونگ لائسنس بنواسکتا ہے اورجس کا شناختی کارڈ پہلے ہی بن چکا ہے وہ بھی ذاتی تصورکی ہوئی شناخت (he or she ) کو اپنے شناختی کارڈ ، پاسپورٹ یا ڈرائیونگ لائسنس پر درج کروا سکتا ہے ۔
وراثتی جائیداد یا وراثت سے بے دخلی یا امتیازی سلوک نہیں روا رکھاجاسکتا،جو شناخت آئی ڈی کارڈ پردرج کروائیں گے اسی کے مطابق وراثتی حق دیاجائے گا ۔ جو اپنی مردانہ یا زنانہ شناخت سے متعلق ابہام کا شِکارہیں ان پردرج ذیل اطلاق ہوگا ۔
اٹھارہ سال کی عمرہونے پرجِن کا اندراج بطورمرد ہے/ ہوگا انہیں بطورمرد جبکہ بطورعورت اندراج پربطورعورت ہی وراثتی حق ملے گا / دِیا جائے گا لیکن پھر بھی اگرکسی کو صنفی ابہام ہوا تو دوالگ الگ اشخاص یعنی مرد اورعورت کے وراثتی حقوق کا اوسط حصہ دیا جائے گا، نابالغ ( 18 سال سے کم عمر)ہونے کی صُورت میں میڈیکل آفیسرکی رائے کے مُطابق طے ہوگا ۔
اس کے علاوہ ایکٹ کے تحت متعلقہ حکومتوں پرٹرانس جینڈر کمیونٹی کی فلاح وبہبود کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ تعلیمی اداروں، اسپتالوں، عوامی مقامات، کام کی جگہوں اوروراثت کے حصول میں حقوق کو قانونی تحفظ حاصل ہے،یہ قانون امتیازی سلوک سے منع کرتے ہوئے ٹرانس جینڈرزکو ووٹ دینے یا کسی عہدے کے لیے انتخاب کا حق دینے،حکومت کوجیلوں میں مخصوص جگہوں اورپروٹیکشن سینٹرز کے قیام کا پابند بناتا ہے۔ ٹرانس جینڈرز کو بھیک مانگنے پررکھنے یا مجبُورکرنے والے کو6 ماہ تک کی قید یا 50 ہزارروپے جُرمانہ یا دونوں سزائیں دی جا سکتی ہیں ۔
آئین میں دیے جانے والے حقوق سے محروم رکھے جانے پرٹرانس جینڈرکو وفاقی محتسب ، نیشنل کمیشن فارسٹیس اور ویمن یا نیشنل کمیشن آف ہیومن رائٹس کو درخواست دینے کا حق حاصل ہوگا ۔