اسلام آباد کی مقامی عدالت نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس کے قابل سماعت ہونے سے متعلق فیصلہ سنادیا ہے۔
عدالت نے عمران خان کے خلاف الیکشن کمیشن کی درخواست قابل سماعت قرار دے دی۔
ایڈیشنل سیشن جج ظفراقبال نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن کی درخواست سماعت کے لئے منظور کرلی۔
عدالت نے 9 جنوری کو سابق وزیراعظم عمران خان کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔
ایڈیشنل سیشن جج ظفراقبال نے پیر 12 دسمبر کو الیکشن کمیشن کی درخواست پر دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
الیکشن کمیشن نے عمران خان کے خلاف فوجداری کارروائی کے لئے گزشتہ ماہ مقامی عدالت سے رجوع کیا تھا اور دلائل میں مؤقف اپنایا تھاکہ عمران خان کرپٹ پریکٹسز کے مرتکب ہوئے فوجداری کارروائی کی جائے۔
الیکشن کمیشن نے عمران خان کو 21 اکتوبر کو توشہ خانہ کیس میں نااہل قرار دیتے ہوئے فوجداری کارروائی کرنے کا کہا تھا۔
سابق وزیراعظم عمران خان کی نااہلی کے لئے دائر کیا جانے والا توشہ خانہ ریفرنس حکمران جماعت کے 5 ارکان قومی اسمبلی کی درخواست پر اسپیکر قومی اسمبلی نے الیکشن کمیشن کو بھجوایا تھا۔
ریفرنس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ عمران خان نے توشہ خانہ سے حاصل ہونے والے تحائف کو فروخت کرکے جو آمدن حاصل کی اسے اثاثوں میں ڈکلیئر نہیں کیا۔
آئین کے آرٹیکل 63 کے تحت دائر کیے جانے والے ریفرنس میں آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت عمران خان کی نااہلی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
کیس کی سماعت کے دوران عمران خان کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے موقف اپنایا تھا کہ 62 ون ایف کے تحت نااہلی صرف عدلیہ کا اختیار ہے جب کہ سپریم کورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن کوئی عدالت نہیں۔
یاد رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف کو بھی آئین کی اسی شق کے تحت اسی نوعیت کے معاملے میں تاحیات نااہلی قرار دیا گیا تھا، ان پر اپنے بیٹے سے متوقع طور پر وصول نہ ہونے والی سزا گوشواروں میں ظاہر نہ کرنے کا الزام تھا۔