دو بڑے حکومتی اتحادی جمیعت علماء اسلام (ف) اور پاکستان پیپلز پارٹی کا دباؤ کام کرگیا، مسلم لیگ (ن) بھی قبل از وقت انتخابات کے آپشن سے پیچھے ہٹ گئی۔
جے یو آئی (ف) اور پیپلز پارٹی نے ن لیگ پر واضح کردیا تھا کہ وہ قبل از وقت انتخابات پر راضی نہیں ہوں گے۔
ن لیگی رہنما اسحاق ڈار، خواجہ آصف اور ایاز صادق بھی قبل ازوقت انتخابات کے حامی نہیں ہیں۔
گزشتہ روز پریس کانفرنس میں وزیراعظم شہباز شریف بھی کہہ چکے ہیں کہ ہم واپس جانے کیلئے نہیں آئے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے اسحاق ڈار سے ملاقاتوں میں انتخابات کا مطالبہ کیا ہے۔
صدر نے پیشکش کی کہ حکومت بجٹ پیش کرلے اور انتخابات کیلئے جولائی کی تاریخ دیدے۔
صدر عارف علوی عمران خان کی اس معاملے پر فیس سیونگ چاہتے تھے۔
اسحاق ڈار نے پارٹی قائد نوازشریف اور اتحادیوں کو آگاہ کیا تو انہوں نے انکار کردیا۔
ھکومتی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ انتخابات آگے تو جاسکتے ہیں قبل ازوقت نہیں ہوسکتے۔