Aaj Logo

اپ ڈیٹ 12 دسمبر 2022 11:44pm

حکومتی اتحادیوں کا غیر ملکی سرمایہ کاری بل پر شدید تحفظات کا اظہار

اسلام آباد میں بلوچستان عوامی پارٹی (بی این پی) مینگل کے سربراہ اختر مینگل کی زیرِ صدارت بلوچستان کے پارلیمانی قائدین کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں جے یو آئی (ف)، بی این پی مینگل، عوامی نیشنل پارٹی اور نیشنل پارٹی کے اراکین اسمبلی شریک ہوئے۔

چئیرمین سینیٹ صادق سنجرانی اور مولانا اسعد محمود سمیت دیگر بھی حکومتی اتحادیوں کے اجلاس میں موجود تھے.

ذرائع کے مطابق اجلاس میں قومی اسمبلی میں غیر ملکی سرمایہ کاری بل کی منظوری کی صورت میں حکمت عملی ترتیب دی گئی۔

اجلاس میں غیرملکی سرمایہ کاری تحفظ و فروغ بل پرشدید تحفظات کا اظہار کیا گیا۔

شرکاء نے کہا کہ وفاقی حکومت نے بلوچستان سے متعلق قانون سازی پر اعتماد میں نہیں لیا۔

ریکوڈک معاملہ پر حکومتی اتحادیوں کے احتجاج کے معاملے پر وفاقی وزراء اسحاق ڈار، ایاز صادق اور اعظم نذیر تارڑ بھی حکومتی اتحادیوں کو منانے پہنچے۔

اتحادی وفاقی حکومت سے اپنی ترامیم منظور کرانے میں کامیاب ہوگئے، حکومت نے غیرملکی سرمایہ کاری تحفظ و فروغ بل میں اتحادیوں کی ترمیم شامل کرلی ہے۔

بل صرف ریکوڈک منصوبے تک محدود ہوگا، ترامیم ریکوڈک معاہدے سے متعلق بل کی منظوری قومی اسمبلی سے لی جائے گی۔

بل سینیٹ اور قومی اسمبلی میں منظور

پی ٹی آئی سینیٹرز کے احتجاج اور سینیٹر رضا ربانی سمیت چار حکومتی سینیٹرز کی مخالفت کے باوجود سینیٹ نے ریکوڈک منصوبے سے متعلق غیر ملکی سرمایہ کاری کے فروغ اور تحفظ کا بل منظور کر لیا ہے۔

بل کے تحت 50 کروڑ ڈالر اور اس سے زائد کی سرمایہ کاری پرٹیکس اتھارٹی کی انکوائری اورایکشن سے تحفظ حاصل ہوگا۔

بل قومی مفاد میں وسیع پیمانے پر غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دینے اور مستحکم ترقی کے لیے ہے، بل غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دینے، ٹیکسسز، ٹرانسفر اور واپسی میں ریلیف سے متعلق ہے۔

بل کے مطابق وفاقی حکومت اضافی سرمایہ کاری، صنعت اور منصوبوں کو بطور اہل سرمایہ کاری نوٹی فائی کرے گی، اہل سرمایہ کاری 50 کروڑ ڈالر سے کم نہ ہوگی، بل کے تحت ان سرمایہ کاری کا تحفظ ہوگا جو بین الاقوامی معاہدوں کے تحت ہوں گی، اہل سرکایہ کار کو بینک ٹرانزیکشن میں سیکریسی حاصل ہوگی۔

بل کے مطابق اکاؤنٹ کو کسی ٹیکس اتھارٹی کی جانب سے انکوائری اور ایکشن سے تحفظ حاصل ہوگا، اکاؤنٹس کو ویلتھ ٹیکس، انکم ٹیکس اور زکوٰۃ سے استثنٰی حاصل ہوگا، وفاقی حکومت بل کے پہلے، دوسرے اور تیسرے شیڈیول میں ترمیم نہیں کرسکےگی، پہلے شیڈیول کے تحت ریکوڈک منصوبے کو اہل سرمایہ کاری میں شامل کر دیا گیا ہے۔

دوسرے شیڈیول کے مطابق ریکوڈک منصوبےکی پیداوار کے آغاز سے 15 سال تک انکم ٹیکس صفر رہےگا ، اس کے بعد 1 فیصد ٹیکس ہوگا، ریکوڈک منصوبے کی پیداور کے 15 سال مکمل ہونے لے بعد بھی 20 فیصد سے زائد ود ہولڈنگ ٹیکس نہیں لگائیں گے، انکم ٹیکس سے متعلق معاہدہ 30 سال کے لیے ہوگا۔

تیسرے شیڈیول کے مطابق ریکوڈک منصوبے سے متعلق سرمایہ کاروں کو پاکستان کے اندر اور باہر ملکی اور غیر ملکی کرنسی اکاؤنٹس کھولنے اور آپریٹ کرنے کی اجازت ہو گی، اسٹیٹ بینک اور کوئی مالیاتی ادارہ بینک سے پیسے نکلوانے اور جمع کرانے پر پابندی عائد نہیں کرےگا۔

Read Comments