قومی اسمبلی اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے جماعت اسلامی سے وابستہ عبدالاکبر چترالی نے کہا کہ افغانستان سے روزانہ حملے ہو رہے ہیں، حناربانی کھر کو افغانستان بھیجا گیا جس کا اثر اچھا نہیں پڑا۔
عبدالاکبرچترالی کا کہنا تھا کہ کابل میں پاکستانی سفارت خانے پر حملہ ہوا، روزانہ کی بنیاد پر افغانستان سے حملے ہورہے ہیں، حملوں کی وجہ پوچھنے کیلئے وفد بھیجا جائے۔
جماعت اسلامی کے رکن اسمبلی نے سوال اٹھایا کہ وہ کون لوگ ہیں جو یہ تفریق بڑھانا چاہتے ہیں، افغانستان اور پاکستان دو برادر ملک ہیں۔
عبدالاکبر چترالی کے بیان پر ایوان میں حکومتی ارکان نے ناراضی کا اظہار کیا۔
وزیردفاع خواجہ آصف، وزیراطلاعات مریم اورنگزیب، وزیرموسمیاتی تبدیلی نے شیری رحمان نے عبدالاکبر چترالی کے بیان کی مذمت کی۔
خواجہ آصف نے کہا کہ حنا ربانی کھر کا افغانستان جانا باعث فخر ہے، حنا ربانی کھر کے دور کی علامتی حیثیت ہے،جنس کے بجائے کارکردگی دیکھی جانی چاہیے، افغانستان سے حناربانی کے دورے پر اعتراض نہیں کیا گیا، افغان حکام نے حنا ربانی سے مذاکرات کئے۔
شازیہ مری نے کہا کہ حنا ربانی کے افغانستان جانے پر رکن نے اعتراض کیا، اس بیان اور تنگ نظری کی مذمت کرتی ہوں،حنا ربانی کھر کی تمام کوششوں پر فخر ہے، خاتون وزیر کو افغانستان بھیجنے پر دنیا نے پاکستان کو سراہا، یہ تنگ نظر لوگ نہیں چاہتے کہ خواتین کی آواز گھر سے باہر نکلے۔
وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی شیری رحمان نے کہا کہ خواتین قانون سازی میں کردار ادا کر رہی ہیں، ایک دوسرے کے نظریہ کا احترام کرنا چاہیے، پیپلزپارٹی نے ہمیشہ خواتین کے حقوق کی بات کی، اتحادی حکومت خواتین کےحقوق کو تحفظ دے رہی ہے۔
وفاقی وزیر برائے اطلاعات مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ اسمبلی میں ہر رکن کو اظہار رائے کی آزادی ہے، اظہار رائے کی آڑ میں ذاتی حملہ کی اجازت نہیں، حنا ربانی کھر بہترین انداز میں اپنا کام کررہی ہیں، خواتین کا ملکی سیاست میں اہم کردار ہے، حنا ربانی کا افغانستان میں ملکی نمائندگی کرنا قابل فخرہے۔
اویان میں تنقید کا سامنا کرنے کے بعد عبدالاکبر چترالی نے کہا کہ میرے بیان کو سمجھا ہی نہیں گیا، مطلب یہ تھا کہ پاکستان اور افغانستان میں تناؤ ہے، پاکستان سے ایک وفد افغانستان جانا چاہئے تھا، حناربانی کوعلماء اور منتخب نمائندوں کو ساتھ لے جانا چاہئے تھا۔
اکبرچترالی نے کہا کہ خواتین کا احترام کرتے ہیں، کسی کی دل آزاری ہوئی ہے تو الفاظ واپس لیتا ہوں۔