افغانستان کے دارالحکومت کابل میں پیر کو ایک چینی گیسٹ ہاؤس کے قریب زوردار دھماکے اور فائرنگ کی آوازیں سنی گئیں۔
اگرچہ طالبان نے گزشتہ سال اگست میں دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد سے قومی سلامتی کو بہتر بنانے کا دعویٰ کیا ہے، لیکن تاحال بم دھماکوں اور حملوں کا سلسلہ جاری ہے، جن میں سے اکثر کی ذمہ داری دہشتگرد تنظیم داعش خراسان نے قبول کی ہے۔
ایک عینی شاہد نے اے ایف پی کو بتایا کہ ”دھماکے کی آواز انتہائی تیز تھی اور اس کے بعد بہت زیادہ گولیاں چلنے کی آوازیں آئیں۔“
افغان سیکیورٹی حکام نے فوری طور پر کابل کے اہم تجارتی علاقوں میں سے ایک ”شہرِ نو“ میں ہونے والے اس دھماکے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
واضح رہے کہ طالبان کی اقتدار میں واپسی کے بعد سے چینی کاروباری افراد کی ایک قابل ذکر تعداد افغانستان کا دورہ کر رہی ہے، اور بیجنگ نے طالبان حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم نہ کرنے کے باوجود یہاں سفارت خانہ کھولا ہوا ہے۔