صحبت پور کی دو سو سالہ تاریخی جامع مسجد ایک مذہبی ورثہ ہے جو عدم توجہی کے باعث محکمہ اوقاف کی نظروں سے اوجھل ہوچکا ہے، حکومتی سطح پر اس کی تزئین و آرائش کیلئے کوئی اقدامات نہیں اٹھائے جارہے۔
بلوچستان کےقبائلی رہنماء سردار صحبت خان گولا نے دو سو سال قبل مسجد تعمیرکروا کر اسلام سے اپنی بے پناہ محبت اور دوستی کی اعلیٰ مثال قائم کی تھی۔
قیام پاکستان سے قبل مسجد کی تعمیر میں دہلی اور شکارپور کے کاریگروں نےحصہ لیا تھا۔
مسجد میں کی گئی عمدہ خطاطی ابھی تک دیدہ زیب ہے۔
اس وقت مسجد میں 200 کے قریب نمازیوں کی گنجائش موجود تھی، لیکن دور حاضر میں موجود نمازیوں کی تعداد کو مد نظر رکھتے ہوئے سائے کیلئے لوہے کا چھپرا تعمیر کیا گیا ہے۔
براعظم ایشیاء میں منفرد مقام رکھنے والی مسجد اب تزئین و آرائش اور مرمت کی منتظر ہے۔
حکومت بلوچستان کو چاہئے کہ اس قدیمی اور تاریخی مسجد کی جانب توجہ دے، تاکہ اس کی تاریخی حیثیت برقرار رہ سکے۔