لکی مروت میں امن و امان کی ابتر صورتِ حال کے بعد امن کمیٹی کے قیام کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ گاؤں لنڈیوا میں امن کمیٹی کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔
امن کمیٹی کے قیام کے بعد پہلا اجلاس بھی منعقد کیا گیا جس میں اہل علاقہ، علاقہ مشران، پولیس اور انتظامی افسران نے شرکت کی۔ امن کمیٹی کا مقصد علاقے میں امن کا قیام ہوگا۔
امن جرگہ گزشتہ ہفتے علاقے میں چھ پولیس اہلکاروں کی شہادت کے بعد منعقد کیا گیا۔
پختونخوا ملی عوامی پارٹی (پی کے میپ) کے رہنما ڈاکٹر عبداللہ خان کا کہنا تھا کہ ہم لوگوں کو قتل کرنے کے لیے کبھی نہیں لڑتے بلکہ ہم لوگوں کے ذہنوں اور خیالات کو بدلنے کے لیے لڑتے ہیں، جیسا کہ تمام نبیوں نے کیا تھا۔
ڈاکٹر عبداللہ نے کہا کہ انہیں (دہشتگرد عناصر) آکر لوگوں سے پوچھنا چاہئے اور اگر وہ خود غلط نکلیں تو انہیں ہتھیار ڈال دینا چاہئے۔ اسلام کی تاریخ میں کبھی کسی نے بندوق کی نوک پر لوگوں پر حکومت نہیں کی۔ اگر وہ ہتھیار ڈالنا چاہتے ہیں تو وہ آئیں ہم حکومت اور علاقے کے لوگوں کے ساتھ ان کے تعلقات کو بہتر بنانے میں اپنا کردار ادا کریں گے۔
انہوں نے خطے میں امن و استحکام کی بحالی کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس پشتون وطن کو کسی کے لیے نہیں چھوڑ سکتے اور جب تک اسے بحال نہیں کیا جاتا امن و استحکام کے لیے لڑیں گے۔
ڈاکٹر عبداللہ خان نے کہا کہ ہمیں امن چاہیئے جو بھی حکومتی ایجنسی دے سکتی ہے دیدے۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے دیگر مقررین نے حکومت سے علاقے میں امن کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی ذمہ داری ہے وہ عوام کو پرامن ماحول دے۔
مقررین کا کہنا تھا کہ امن کے قیام کیلئے ہم بھی ہر قسم قربانی اور تعاون کے لئے تیار ہے، لیکن حکومت کو بھی اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔
امن جرگہ میں یہ بھی کہا گیا کہ دہشتگرد کا کوئی مذہب نہیں، کلمہ کے نام پر مزید دہشتگردی برداشت نہیں کرسکتے۔
گزشتہ کچھ عرصے سے لکی مروت میں دہشتگردی بڑھتی جارہی ہے، دو روز قبل ایف آئی اے کے ڈائریکٹر کو قتل گیا، اس سے پہلے پولیس چوکیوں اور موبائل وینز پر حملے کئے گئے۔
لکی مروت میں پولیس چوکی پر دہشت گردوں کا حملہ
یہ پہلا موقع نہیں کہ لکی مروت میں عوام کی جانب سے دہشتگردی کے خلاف آواز بلندی گئی ہو، چند روز قبل وہاں کی عوام کی جانب سے امن مارچ کا انعقاد کیا گیا تھا جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی تھی۔
لکی مروت میں بچوں سمیت ہزاروں افراد امن مارچ کیلئے سڑکوں پر نکل آئے
لکی مروت میں سیکیورٹی ایجنسیز کے پے در پے آریشنز بھی جاری ہیں ، جن میں اب تک متعدد دہشتگردوں کا قلع قمع کیا جاچکا ہے۔