آپ کو یہ جان کرحیرانی ہوگی کہ رواں برس بھارت کی شہریت ترک کرنے والوں کی تعداد میں بے پناہ اضافہ دیکھنے میں آئے گا۔
بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق رواں برس31 اکتوبرتک ایک لاکھ 83 ہزار سے ذائد بھارتی شہریوں نے بھارت کو خیرباد کہہ دیا ہے، جبکہ یہ تعداد سن 2014 میں نریندرمودی کے اقتدار سنبھالنے کے وقت تقریباً ایک لاکھ 29 ہزارسے زیادہ ہے۔
رپورٹ میں بتایا ہے کہ رواں سال بھارت چھوڑجانے والی کی تعداد گزشتہ 9 سالوں کے دوران شہریت ترک کرنے والوں کی مجموعی تعداد 12 لاکھ 50 ہزار کے قریب پہنچ جانے کا امکان ہے۔
بھارتی وزارت خارجہ نے اسی ہفتے لوک سبھا کو مطلع کیا کہ31 اکتوبر تک ایک لاکھ 83 ہزارسات سو41 افراد نے بھارت کی شہریت ترک کی ہے۔
بھارتیوں کی جانب سے اپنے ہی ملک کی شہریت ترک کیے جانے کا رجحان گزشتہ چند برسوں میں زیادہ پایا گیا ہے لیکن یہ رجحان سن 2016، 2017 کے ساتھ ہی ساتھ 2020 میں بھی کم تھا، جبکہ سن 2019 میں تو کورنا وائرس پھیلاؤ کے باعث دنیا بھرمیں لاک ڈاؤن اورسفری پابندیاں عائد کردی گئیں تھیں۔
بھارت کا قانون کسی بھی بھارتی شہری کو دوہری شہریت رکھنے کی اجازت نہیں دیتا،غیرملکی شہریت حاصل کرنے کے بعد بھارتی پاسپورٹ رکھنا قانون کے تحت جرم ہے۔
جس کے بعد حکومت ایک سرٹیفکیٹ جاری کرتی ہے، جو یہ تصدق کرتا ہے کہ متعلقہ فرد نے شہریت ترک کردی ہے، جبکہ زیادہ تر بھارتی شہری اپنے ملک کی شہریت ترک کرکے امریکا اور کینیڈا کی شہریت کو ترجیح دیتے ہیں۔